Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

’غزہ میں قحط کے اعداد و شمار تباہی کی اصل شدت اور انسانیت کے خلاف جرم کی عکاسی نہیں کرتے‘

غزہ –(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )  یمن کی حریت پسند تحریک انصاراللہ کے قائد عبدالملک الحوثی نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جاری قحط کے حوالے سے جو اعداد و شمار عالمی سطح پر گردش کر رہے ہیں، وہ ہرگز اس بھیانک انسانی سانحے کی اصل شدت کو بیان نہیں کرتے، جو قابض اسرائیل کے وحشیانہ محاصرے اور دانستہ امدادی رکاوٹوں کے باعث فلسطینی عوام پر مسلط کیا گیا ہے۔

عبدالملک الحوثی نے ایک نشری تقریر میں اس بات پر زور دیا کہ غزہ کا انسانی منظرنامہ اعداد و شمار سے کہیں زیادہ تکلیف دہ، کربناک اور روح فرسا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ قابض صہیونی ریاست کے محاصرے نے حالات کو اس نہج پر پہنچا دیا ہے کہ مدد و امداد کے ذرائع نہ ہونے کے برابر رہ گئے ہیں اور خوراک و علاج جیسی بنیادی ضروریات بھی ناپید ہو چکی ہیں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ غزہ میں ایک لاکھ سے زائد بچے اس وقت شدید قحط کے خطرے سے دوچار ہیں، جبکہ قابض اسرائیلی افواج دانستہ طور پر بچوں اور عام شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ یہ سب کچھ ایک طے شدہ صہیونی پالیسی کا حصہ ہے، جس کا مقصد فلسطینی قوم کی حریت کی روح کو توڑنا اور ان کی نسل کشی کے ناپاک منصوبے کو آگے بڑھانا ہے۔

الحوثی نے کہا کہ غزہ کی مصیبت صرف بھوک تک محدود نہیں، بلکہ اس میں جبری اجتماعی نقل مکانی اور فلسطینی شہریوں کو تنگ و گنجان جگہوں پر زبردستی ٹھونسنے کا المناک پہلو بھی شامل ہے۔ یہ سب کچھ انہیں زندگی کے بنیادی وسائل سے محروم کرنے اور عملاً موت کے دہانے پر دھکیلنے کی خوفناک سازش ہے۔

انہوں نے کہا کہ قابض اسرائیلی ریاست نے لاکھوں فلسطینیوں کو غزہ کے صرف بارہ فیصد علاقے میں ٹھونس دیا ہے، جہاں پینے کا صاف پانی ہے نہ خوراک، نہ ادویات اور نہ ہی سکیورٹی۔ یہ سب کچھ انسانی اقدار کے منہ پر طمانچہ اور ایک منظم جرم ہے جس پر پوری دنیا کو بیدار ہونا چاہیے۔

عبدالملک الحوثی نے عالمی برادری بالخصوص عرب اور اسلامی ممالک سے پرزور اپیل کی کہ وہ اس شرمناک خاموشی کو توڑیں اور غزہ کے محصور، بھوکے، پیاسے اور زخمی بچوں، عورتوں اور مردوں کی امداد کے لیے فوری اور مؤثر عملی اقدامات کریں تاکہ قابض اسرائیل کے ہاتھوں جاری یہ اجتماعی قتل عام روکا جا سکے۔

واضح رہے کہ قابض اسرائیل نے مارچ سنہ2025ء کے آغاز سے غزہ کی تمام گزرگاہوں کو بند کر رکھا ہے اور خوراک، ادویات، ایندھن اور دیگر بنیادی ضروری اشیاء کی رسائی پر سخت پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ یہ پابندیاں اس نسل کشی کا حصہ ہیں جو گزشتہ 21 ماہ سے جاری ہے۔

وقت کے ساتھ ساتھ غزہ کے عوام کے تمام غذائی ذخائر ختم ہو چکے ہیں۔ دکانوں کے شیلف خالی ہیں اور ایک نوالہ ڈھونڈنا خواب بن چکا ہے۔ جو اشیاء کہیں بچ گئی ہیں وہ بلیک مارکیٹ میں ہوشربا قیمتوں پر دستیاب ہیں جو کہ بھوکے فلسطینیوں کی پہنچ سے باہر ہیں۔

میدانِ عمل میں موجود صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے ایسے المناک مناظر قلمبند کیے ہیں جن میں بچے، عورتیں اور بزرگ بھوک کی شدت سے نڈھال ہو کر سڑکوں پر گرتے دکھائی دیتے ہیں۔ ہر طرف بربادی کے مناظر ہیں اور عوام الناس، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور بین الاقوامی ادارے بار بار دہائی دے رہے ہیں کہ غزہ کے راستے کھولے جائیں اور غذائی و طبی امداد کی فوری رسائی کو یقینی بنایا جائے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan