رام اللہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) فلسطینی اسیران کے نگران ادارے نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی تعداد رواں ماہ کے آغاز تک 10 ہزار 800 سے تجاوز کر چکی ہے۔ یہ اعداد و شمار ان فلسطینیوں پر مشتمل نہیں، جنہیں قابض اسرائیلی فوج کیمپوں میں قید رکھے ہوئے ہے، جنہیں قانونی یا عدالتی طور پر قیدی شمار ہی نہیں کیا جا رہا۔
ادارے کے مطابق ان قیدیوں میں 48 خواتین شامل ہیں، جب کہ 440 سے زائد بچے اور کم عمر فلسطینی بھی قید و بندکی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ قابض اسرائیل انتظامیہ نے 3600 سے زائد فلسطینیوں کو بلا کسی الزام اور مقدمے کے محض “انتظامی حراست” کے تحت قید کر رکھا ہے، جو انسانی حقوق کی بدترین پامالی کی کھلی مثال ہے۔
اسرائیلی جیلوں میں قید افراد میں 2454 فلسطینیوں کا تعلق غزہ سے ہے، جنہیں قابض اسرائیلی حکام نے دانستہ طور پر “غیر قانونی جنگجو” قرار دے رکھا ہے، تاکہ انہیں بین الاقوامی قانون کی کسی بھی قسم کی تحفظاتی شق سے محروم رکھا جا سکے۔
قابض اسرائیلی فوج، امریکہ اور یورپ کی سرپرستی میں، 7 اکتوبر سنہ2023ء سے غزہ کی پٹی پر مسلسل تباہ کن حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس دوران اسرائیلی جنگی طیارے ہسپتالوں، رہائشی عمارتوں، ٹاورز اور معصوم شہریوں کے گھروں کو نشانہ بنا رہے ہیں، اور اکثر اوقات پوری کی پوری عمارتیں مکینوں سمیت ملبے کا ڈھیر بنا دی جاتی ہیں۔
یہی نہیں بلکہ قابض اسرائیل نے غزہ میں پانی، خوراک، ادویات اور ایندھن کی فراہمی مکمل طور پر بند کر رکھی ہے، جس کی وجہ سے ایک پورا معاشرہ تباہی، قحط اور موت کے دہانے پر کھڑا ہے۔
قابض اسرائیل کے مسلسل حملوں کے نتیجے میں اب تک تقریباً 60 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ 1 لاکھ 45 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔ پوری کی پوری آبادی کو جبراً بے گھر کر دیا گیا ہے اور انفراسٹرکچر کی وہ تباہی دیکھنے میں آئی ہے، جو فلسطینی اور بین الاقوامی اداروں کے مطابق دوسری عالمی جنگ کے بعد کسی بھی خطے میں پہلی بار دیکھی گئی ہے۔