بیروت –(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) لبنانی مزاحمتی جماعت حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل الشیخ نعیم قاسم نے اپنے ایک اہم بیان میں کہا ہے کہ جو کوئی بھی آج کے نازک حالات میں حزب اللہ سے اسلحہ حوالے کرنے کا مطالبہ کرتا ہے، وہ دراصل قابض اسرائیل کے خطرناک عزائم کو تقویت دے رہا ہے۔ انہوں نے امریکہ کے ایلچی ٹام بریک پر لبنان کو دھمکانے اور دباؤ ڈالنے کا الزام بھی عائد کیا۔
الشیخ نعیم قاسم نے واضح کیا کہ جنوبی لبنان میں دریائے لیتانی کے جنوب میں جنگ بندی کا معاہدہ صرف اسی مخصوص علاقے تک محدود ہے۔ اگر کوئی اس معاہدے کو حزب اللہ کے اسلحے سے جوڑنے کی کوشش کرتا ہے تو ہم صاف الفاظ میں کہتے ہیں کہ ہمارا اسلحہ خالصتاً لبنانی معاملہ ہے، جس کا قابض اسرائیل سے کوئی تعلق نہیں۔
قابض اسرائیل کے ساتھ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کی رو سے حزب اللہ کو جنوبی لیتانی کے علاقے سے پیچھے ہٹنے اور وہاں اپنی عسکری تنصیبات ختم کرنے کا کہا گیا تھا، جب کہ لبنانی فوج اور اقوام متحدہ کی امن فورس یونیفل کو وہاں اپنی موجودگی مضبوط بنانے کی اجازت دی گئی۔
تاہم حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے دوٹوک انداز میں کہا کہ اس وقت حزب اللہ کے اسلحے کی حوالگی کوئی ترجیح نہیں۔ اس وقت اصل ترجیح لبنان کی تعمیر نو اور اسرائیلی جارحیت کا خاتمہ ہے۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب لبنان کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں ایک مرتبہ پھر یہ مطالبہ زور پکڑ رہا ہے کہ پورے ملک میں اسلحے کو ریاست کے کنٹرول میں لایا جائے، جس میں حزب اللہ کا اسلحہ بھی شامل ہو۔
الشیخ نعیم قاسم نے یہ خطاب جنوبی بیروت میں قابض اسرائیل کے ہاتھوں شہید کیے جانے والے حزب اللہ کے کمانڈر فؤاد شکر کی پہلی برسی کے موقع پر کیا۔ انہوں نے کہا کہ لبنان کی طرف سے جنگ بندی پر عمل ممکن نہیں کیونکہ آج بھی قابض اسرائیل کی جارحیت جاری ہے۔ دشمن ان پانچ اسٹریٹیجک پہاڑی چوٹیوں پر قبضہ برقرار رکھنا چاہتا ہے تاکہ وہاں سے وہ مزید توسیع کا منصوبہ آگے بڑھا سکے۔
لبنان مسلسل ان پہاڑی علاقوں سے قابض اسرائیل کے انخلاء کا مطالبہ کر رہا ہے، جب کہ قابض ریاست ان علاقوں سے پیچھے ہٹنے سے انکاری ہے۔
الشیخ نعیم قاسم نے امریکی ایلچی ٹام بریک پر الزام لگایا کہ وہ اسرائیل کی حمایت میں لبنان کو دھمکا رہے ہیں اور ان کا مقصد قابض اسرائیل کی مدد کرنا ہے، نہ کہ لبنان کے مفادات کی حفاظت۔ انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ امریکہ درحقیقت ہمارے ملک کو برباد کر کے اسرائیل کی خدمت کر رہا ہے۔
اس سے قبل 18 جولائی کو بھی نعیم قاسم نے واضح کیا تھا کہ اس وقت حزب اللہ سے اسلحہ چھیننے کی ہر کوشش دراصل اسرائیل کے مفاد میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہم اپنے ہتھیار قابض اسرائیل کے حوالے نہیں کریں گے”۔
انہوں نے خبردار کیا کہ لبنان اور حزب اللہ ایک وجودی خطرے سے دوچار ہیں اور جب تک قابض اسرائیل جنوبی لبنان سے مکمل انخلاء نہیں کرتا اور اپنی جارحانہ کارروائیاں بند نہیں کرتا، تب تک حزب اللہ کے اسلحے کے مستقبل پر کوئی بات نہیں ہو سکتی۔
یہ تمام تر بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب جنوبی لبنان کی سرحد پر قابض اسرائیل کی جانب سے مسلسل بمباری اور شہری علاقوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے، باوجود اس کے کہ سنہ2024ء کے آخر میں فریقین کے درمیان جنگ بندی طے پا چکی تھی۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، قابض اسرائیل اب تک جنگ بندی کی 3000 سے زائد خلاف ورزیاں کر چکا ہے، جن میں 262 لبنانی شہری شہید اور 563 زخمی ہوئے۔