Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

پیاس… غزہ کے شہریوں کے خلاف قابض اسرائیل کا ایک اور انسانیت سوز ہتھیار

غزہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )  قابض اسرائیل کی طرف سے جاری نسل کش جنگ نے غزہ کے باسیوں پر زندگی تنگ کر دی ہے۔ اس سفاکیت میں پیاس کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ پانی کی قلت کی یہ المناک صورت حال اس وقت مزید سنگین ہو گئی جب علاقے کی پانی کی بنیادی سہولیات تباہ کر دی گئیں، سمندر کے پانی کو صاف کرنے والے پلانٹس بند پڑے ہیں، بیشتر کنویں ناکارہ ہو چکے ہیں اور لوگ صاف پانی سے محروم ہیں۔

مارچ سنہ2025ء میں شروع ہونے والے صہیونی حملے کے پہلے دن سے ہی قابض اسرائیل نے جان بوجھ کر “پیاس کے ہتھیار” کا استعمال شروع کر دیا۔ غزہ کے داخلی راستے بند کر دیے گئے، ایندھن کی فراہمی روکی گئی تاکہ کنویں چل سکیں نہ صاف پانی کے پلانٹس۔ اسی پر بس نہیں کی گئی بلکہ قابض اسرائیل نے “میکروت” نیٹ ورک سے پانی کی سپلائی بھی منقطع کر دی، جس سے بحران مزید شدت اختیار کر گیا۔

انسانی حقوق گروپوں کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت غزہ کی 96 فیصد سے زائد پانی کی مقدار انسانی استعمال کے قابل نہیں رہی۔ آلودگی، نمکین یا کیمیکل زدہ پانی کا پینے کے پانی میں آلودہ اور واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کا بند ہو جانا اس زہرناک صورتحال کی وجہ ہیں۔

غزہ کی گلیوں میں روزانہ طویل قطاریں نظر آتی ہیں۔ لوگ پانی کی گاڑیوں کے پیچھے ایک یا دو گیلن میٹھے پانی کے لیے گھنٹوں انتظار کرتے ہیں۔ میٹھا پانی اب گویا سونے کے بھاؤ دستیاب ہے۔

مقامی شہریوں کے بیانات کے مطابق دستیاب پانی اکثر آلودہ ہوتا ہے، اس کا ذائقہ غیر معمولی ہوتا ہے، اور اسے مہنگے داموں بیچا جا رہا ہے، جس کی قیمت 4 شیکل فی گیلن تک جا پہنچی ہے۔

تباہ شدہ کنویں، بند واٹر پلانٹس

غزہ کی رہائشی ایک نوجوان خاتون کہتی ہیں کہ”ہم گھنٹوں انتظار کرتے ہیں صرف ایک گیلن پانی کے لیے، وہ بھی اکثر گندا ہوتا ہے۔ ہمارے بچے اس سے پیٹ کی بیماریوں میں مبتلا ہو گئے ہیں، مگر ہمارے پاس کوئی اور راستہ نہیں۔”

ایک بے گھر خاتون، هنا ابو شعبان کا کہنا ہے کہ”جو پانی ہمیں ملتا ہے، اس میں کلورین کا شدید ذائقہ ہوتا ہے، وہ پینے کے قابل ہوتا ہے نہ کھانے پکانے کے لیے”۔

وہ مزید کہتی ہیں کہ”اگر ہم اسے ابالنے کی کوشش کریں تو آگ کی راکھ اس میں شامل ہو جاتی ہے اور وہ مکمل طور پر ناقابل استعمال بن جاتا ہے”۔

تباہ شدہ کنویں، بند پلانٹس

بلدیہ غزہ کے ترجمان انجینئر عصام النبیہ کے مطابق شہر کی واٹر سپلائی کے شعبے کو 75 فیصد سے زائد نقصان پہنچا ہے۔ 80 میں سے 63 کنویں یا تو مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں یا جزوی طور پر ناکارہ ہیں، جب کہ شہر کے شمال مغرب میں واقع مرکزی ڈی سیلینیشن پلانٹ مکمل طور پر بند پڑا ہے۔

عصام النبیہ کا کہنا ہے “ہم اس وقت شہر کی ضرورت کا صرف 12 فیصد پانی فراہم کر پا رہے ہیں، جبکہ ہر شہری کو روزانہ صرف 5 لیٹر پانی مہیا کیا جا رہا ہے، جبکہ بین الاقوامی معیار 100 لیٹر فی کس ہے”۔

انہوں نے بتایا کہ 100,000 میٹر سے زائد واٹر نیٹ ورک کی پائپ لائنیں شدید متاثر ہوئی ہیں، جس سے خصوصاً شہر کے مشرقی علاقوں میں عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔ وہاں موجود “میکروت” پانی کی تقسیم کے نظام تک ہماری تکنیکی ٹیمیں نہیں پہنچ پا رہیں کیونکہ یہ علاقے قابض اسرائیل کے کنٹرول میں ہیں۔

صحت اور ماحول پر تباہ کن اثرات

بلدیہ غزہ نے انتباہ جاری کیا ہے کہ صاف پانی کی قلت ایک بڑی صحت اور ماحولیاتی تباہی کا پیش خیمہ بن سکتی ہے، خاص طور پر پناہ گزین کیمپوں اور بے گھر افراد کی خیمہ بستیوں میں، جہاں گندگی اور آلودہ پانی کی وجہ سے بچوں میں جلدی اور معدے کی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔

بلدیہ غزہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے عالمی اور اقوام متحدہ کے اداروں سے اپیل کی ہے کہ قابض اسرائیل پر دباؤ ڈال کر غزہ میں ایندھن، پانی کے نظام کی مرمت کا ساز و سامان اور پانی صاف کرنے والے پلانٹس کے لیے ضروری مواد کی ترسیل کو یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ تکنیکی ٹیموں کو متاثرہ علاقوں تک رسائی دی جائے، اور “میکروت” نیٹ ورک کی بند لائنوں کو دوبارہ فعال کیا جائے تاکہ پانی کی فراہمی بحال ہو سکے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan