غزہ ۔(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) قابض اسرائیل کی طرف سے غزہ پر جاری نسل کش اور محاصرے پر مبنی جنگ کے نتیجے میں قحط و بھوک کا شکار ہونے والی ایک اور معصوم فلسطینی بچی جان کی بازی ہار گئی۔ یہ اندوہناک اطلاع منگل کے روز ایک فلسطینی طبی ذریعے نے دی۔
شہدائے اقصیٰ ہسپتال کے ایک ڈاکٹر نے تصدیق کی کہ مکہ الغرابلی نامی بچی قحط اور شدید غذائی قلت کے باعث دم توڑ گئی۔ اس المناک واقعے کے بعد قابض اسرائیل کی طرف سے مسلط کی گئی قحط کی جنگ میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 148 ہو گئی ہے، جن میں 89 معصوم بچے شامل ہیں۔
گذشتہ پیر کو بھی فلسطینی وزارت صحت نے اعلان کیا تھا کہ 24 گھنٹوں کے دوران بھوک اور غذائی قلت کی وجہ سے مزید 14 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں دو معصوم بچے بھی شامل تھے، جو بھوک سے نڈھال ہو چکے تھے۔
وزارت صحت کے اعدادوشمار کے مطابق غزہ میں پانچ سال سے کم عمر کے دو لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ ان کی زندگیاں ہر لمحے خطرے میں ہیں اور وہ کسی بھی وقت موت کی آغوش میں جا سکتے ہیں۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور اداروں نے حالیہ دنوں میں قابض اسرائیل کی طرف سے دو ملین سے زائد فلسطینیوں پر مسلط کردہ اجتماعی بھوک کی اس ظالمانہ پالیسی پر شدید مذمت کا اظہار کیا ہے، جس نے محصور شہریوں میں قحط کی وبا پھیلا دی ہے اور درجنوں جانیں نگل چکی ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے بھی اتوار کے روز متنبہ کیا کہ غزہ کی پٹی میں غذائی قلت کی صورتحال خطرناک حد تک بگڑ چکی ہے۔ ادارے نے کہا کہ ’’غزہ شدید نوعیت کی غذائی قلت کا سامنا کر رہا ہے، جس کے باعث جولائی کے مہینے میں اموات کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔‘‘
ادارے نے یہ بھی واضح کیا کہ سال 2025ء کے دوران اب تک غذائی قلت سے منسلک 74 اموات ریکارڈ کی جا چکی ہیں، جن میں سے 63 اموات صرف رواں ماہ کے دوران ہوئیں۔ ان میں 24 بچے پانچ سال سے کم عمر کے تھے، جب کہ باقی 38 افراد بالغ تھے۔
قابض صہیونی دشمن کی جانب سے جاری اس وحشیانہ محاصرے، دوائی، پانی اور خوراک کی بندش نے غزہ کو ایک کھلی قبربنایا ہوا ہے، جہاں معصوم بچے بھوک کی اذیت ناک موت کا سامنا کر رہے ہیں اور عالمی ضمیر کی خاموشی اس سانحے میں برابر کی شریک بنی ہوئی ہے۔