غزہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) قابض اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے اعتراف کیا ہے کہ پیر کے روز غزہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں کی ایک نئی کارروائی کے دوران قابض اسرائیلی فوج کے 6 اہلکار زخمی ہو گئے، جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
عبری میڈیا نے واقعے کو ایک “سکیورٹی واقعہ” قرار دے کر اس کی نوعیت کو چھپانے کی کوشش کی، جو دراصل فلسطینی مزاحمت کی جانب سے قابض افواج اور ان کی جنگی مشینری پر براہِ راست حملہ تھا۔
عبری نیوز ویب سائٹ “حدشوت بزمان” کے مطابق، شدید زخمی ہونے والے فوجی کو فوری طور پر ہیلی کاپٹر کے ذریعے یروشلم کے شعاری تسیدک ہسپتال منتقل کیا گیا۔
فلسطین کے جنوبی علاقوں، خاص طور پر خان یونس اور رفح میں قابض اسرائیلی افواج کی پیش قدمی کے خلاف مزاحمت میں گزشتہ دنوں نمایاں تیزی آئی ہے۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں قابض افواج کو بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں بھی خان یونس میں ایک بڑے حملے میں قابض اسرائیل کے تین فوجی مارے گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری القسام بریگیڈز نے قبول کی تھی۔ انہوں نے دو فوجی بکتر بند گاڑیوں کو اندر نصب دھماکہ خیز مواد سے تباہ کیا، بعد ازاں تیسری گاڑی کو “یاسین 105” نامی میزائل سے نشانہ بنایا۔
یہ تمام کارروائیاں ایک واضح پیغام دے رہی ہیں کہ فلسطینی قوم کسی بھی قیمت پر اپنی سرزمین، اپنے وجود اور اپنے بچوں کا دفاع ترک نہیں کرے گی۔
قابض اسرائیل کی جانب سے اکتوبر 2023ء سے غزہ پر مسلط کردہ جنگ میں اب تک تقریباً 60 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، 1 لاکھ 45 ہزار سے زائد زخمی ہوئے اور تقریباً پورے غزہ کے شہری بے گھر ہو چکے ہیں۔ غزہ کا منظرنامہ اب ایک کھنڈر کی صورت اختیار کر چکا ہے، جو دوسری جنگِ عظیم کے بعد کسی علاقے میں دیکھا جانے والا بدترین انسانی المیہ ہے۔