غزہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ): محصور اور محاصرے کی چکی میں پسنے والا غزہ اس وقت بدترین انسانی بحران کی دہلیز پر کھڑا ہے۔ قابض اسرائیل کی 148 دنوں سے جاری مسلسل ناکہ بندی، تمام زمینی راستوں کی بندش، اور زندگی کی بنیادی ضروریات — بالخصوص بچوں کے دودھ اور ایندھن — کی فراہمی پر مکمل پابندی نے صورتحال کو نہایت ہولناک بنا دیا ہے۔
اتوار کے روز غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر نے اپنے ایک دردناک بیان میں کہا کہ غزہ کے لاکھوں مظلوم عوام کو روزانہ کم از کم 600 امدادی ٹرکوں کی ضرورت ہے تاکہ خوراک، طبی سازوسامان اور ایندھن جیسی بنیادی ضروریات پوری کی جا سکیں۔ علاوہ ازیں، ہر ماہ کم از کم 250,000 ڈبے بچوں کے دودھ کے درکار ہیں تاکہ نوزائیدہ بچوں کی زندگیاں بچائی جا سکیں، جو اس وقت قحط اور غذائی قلت کا شکار ہو کر دم توڑ رہے ہیں۔
دفتر نے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا جن میں کہا جا رہا ہے کہ چند درجن ٹرکوں سے بحران کم ہو سکتا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ ایسی وقتی اور علامتی کوششیں نہ تو بھوک کا علاج ہیں اور نہ ہی وہ انسانی جانوں کو بچانے کے قابل ہیں، خاص طور پر جب شمالی غزہ میں بچوں کی لاشیں خاموش احتجاج بن چکی ہیں۔
ایک ہی حل — مکمل، غیر مشروط خاتمہ محاصرے کا
غزہ حکومت کا کہنا ہے کہ اس بحران کا ایک ہی حل ہے:
قابض اسرائیل کا ظلم پر مبنی محاصرہ فوری اور مکمل طور پر ختم کیا جائے۔ امداد کی ترسیل بلاتعطل اور بلاشرط جاری رکھی جائے۔ بچوں کے دودھ، ایندھن اور دیگر زندگی بچانے والے سامان کا کوئی متبادل نہیں۔ وہ وقتی تدبیریں جنہیں برسوں آزمایا جا چکا ہے، اب زمین پر مرنے والی زندگیوں کو بچا نہیں سکتیں۔
’تاکتیکی تعطل‘ — ایک فریب
قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے انسانی مقاصد کے نام پر روزانہ صبح 10 بجے سے شام 8 بجے تک مخصوص علاقوں میں ‘تاکتیکی تعطل’ کے اعلان کو غزہ حکومت نے دکھاوا قرار دیا ہے۔ کیونکہ ان علاقوں میں نہ تو بمباری رکی ہے، نہ ہی امداد کی آزادانہ رسائی ممکن بنائی گئی ہے۔ مزید یہ کہ جن علاقوں میں تعطل کا اعلان کیا گیا، وہ وہی علاقے ہیں جہاں اسرائیلی فوج کی موجودگی پہلے ہی کم ہے۔
سیاسی بیان بازی یا حقیقی انسانی ہمدردی؟
قابض اسرائیل کے سرکاری ٹی وی چینل 12 نے بھی تصدیق کی کہ ہفتے کی شام حکومت نے چند علاقوں میں عارضی ‘انسانی جنگ بندی’ کا اعلان کیا۔ لیکن اسی وقت، اسرائیلی حکومت کے بیانات میں واضح کیا گیا کہ وہ تمام یرغمالیوں کی رہائی اور حماس کی مکمل شکست تک جنگ جاری رکھے گی۔ اس کا مطلب ہے کہ بمباری بھی جاری رہے گی، قحط بھی برقرار رہے گا، اور بچوں کی لاشیں بھی اٹھتی رہیں گی۔