Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

قابض اسرائیلی عقوبت خانوں میں قیدیوں کو دانستہ طور پر بیماریوں کا شکار بنائے جانے کا انکشاف

رام اللہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) فلسطینی قیدیوں کے امور کی سرکاری کمیٹی نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی جیل انتظامیہ فلسطینی اسیران کو شعوری طور پر بیماریوں میں مبتلا کر رہی ہے اور ان کے علاج معالجے سے مسلسل دانستہ غفلت برت رہی ہے۔

اتوار کے روز جاری کردہ اس بیان میں واضح طور پر کہا گیا کہ قابض اسرائیل کی جیلوں میں موجود قیدیوں کی تعداد دس ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں، اور ان سب کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بدترین جرائم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

قیدیوں کے وکلا کی جانب سے حاصل کردہ بیانات میں اس انسانیت سوز روش کی تصدیق کی گئی ہے۔ مثال کے طور پر، جنین کے مغربی علاقے “یعبد” سے تعلق رکھنے والے اسیر حسن عماد ابو حسن گزشتہ تین ماہ سے “سکیبیز” (خارش کی خطرناک بیماری) میں مبتلا ہیں۔ یہ بیماری انہیں گرفتار کیے جانے کے پہلے ہی دن اس وقت لاحق ہوئی جب انہیں جیل کے ایک ایسے بستر پر سونے پر مجبور کیا گیا جس پر پہلے سے ایک مریض قیدی مقیم تھا۔

اسی طرح الخلیل کے مغربی علاقے بیت اولا کے رہائشی اسیر علاء العدم شدید جلدی الرجی اور جلن میں مبتلا ہیں، خاص طور پر رانوں کے مقام پر۔ لیکن اس سنگین حالت میں بھی جیل حکام انہیں علاج فراہم کرنے سے انکاری ہیں۔

دورا کے بلال عمرو جو کہ عوفر جیل میں قید ہیں، شدید کمر اور پاؤں کے درد کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان کی ہڈیوں میں پلیٹیں لگی ہوئی ہیں جو درد کی بنیادی وجہ ہیں، لیکن ان کے بارہا مطالبے کے باوجود انہیں درد سے نجات کے لیے ضروری دوا فراہم نہیں کی گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ بینائی کی شدید کمزوری کا شکار بھی ہیں، جس پر بھی کوئی توجہ نہیں دی جا رہی۔

جمعرات کے روز قیدیوں کے امور کی کمیٹی اور فلسطینی قیدیوں کے کلب کی طرف سے جاری مشترکہ بیان میں جسمانی و ذہنی اذیت کی دیگر لرزہ خیز تفصیلات بھی سامنے آئیں۔ متعدد قیدیوں نے بتایا کہ انہیں زبردستی شراب پلائی گئی، ان کے جسم پر گرم پانی انڈیلا گیا اور انہیں وحشیانہ طریقوں سے ذہنی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

یاد رہے کہ قابض اسرائیل نے 7 اکتوبر سنہ2023ء سے غزہ پر جو وحشیانہ جنگ مسلط کر رکھی ہے، اس کے بعد سے متعدد فلسطینی قیدی جیلوں میں اذیت، بھوک اور طبی غفلت کے باعث شہید ہو چکے ہیں۔ فلسطینی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔

قابض اسرائیل کی جیلوں میں اس وقت دس ہزار آٹھ سو سے زائد فلسطینی قید ہیں، جن میں چار سو پچاس سے زائد بچے، پچاس خواتین اور تین ہزار چھ سو انتیس افراد بغیر کسی الزام کے انتظامی حراست میں رکھے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ہزاروں فلسطینی، خاص طور پر غزہ سے تعلق رکھنے والے، جبری گمشدگی کا شکار ہیں۔

ادھر غزہ میں جاری نسل کشی کے ساتھ ساتھ مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس میں بھی قابض فوج اور صہیونی آبادکاروں نے خون کی ہولی کھیل رکھی ہے۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق، اب تک ایک ہزار آٹھ فلسطینی شہید کیے جا چکے ہیں، سات ہزار سے زائد زخمی ہیں اور اٹھارہ ہزار سے زائد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

یہ تمام مظالم ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب قابض اسرائیل، فلسطین سمیت شام اور لبنان کے وسیع علاقوں پر عشروں سے قبضہ جما چکا ہے اور عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے ان علاقوں سے انخلا سے انکار کر رہا ہے۔ وہ نہ صرف ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ میں رکاوٹ ہے بلکہ القدس شریف کو اس ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرنے سے بھی انکاری ہے۔

قابض اسرائیل کی ان درندہ صفت کارروائیوں کو امریکہ کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے۔ غزہ پر مسلط اس نسل کشی کی جنگ نے اب تک دو لاکھ چار ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید یا زخمی کر دیا ہے، جن میں اکثریت بچوں اور عورتوں کی ہے۔ نو ہزار سے زائد افراد تاحال لاپتا ہیں جبکہ لاکھوں فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔ بھوک، قحط اور طبی سہولیات کی عدم دستیابی نے درجنوں بچوں سمیت متعدد افراد کی جانیں لے لی ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan