غزہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) محصور اور مظلوم غزہ کے دفاعِ شہری ادارے کے ترجمان محمود بصل نے ایک المناک انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اتوار کی صبح سے اب تک قابض اسرائیل کے وحشیانہ فضائی حملوں کے نتیجے میں کم از کم 60 فلسطینی شہری شہید ہو چکے ہیں۔ یہ تازہ ظلم اس وقت ڈھایا گیا جب دنیا نام نہاد “انسانی ہمدردی کی جنگ بندی” کا شور مچائے بیٹھی ہے، مگر درحقیقت یہ سب ایک دھوکہ اور دھندلا فریب ہے۔
محمود بصل نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں داخل ہونے والی امداد کی مقدار نہایت محدود ہے، اور آج پورے دن میں صرف 10 ٹرک ہی محصور علاقے میں داخل ہو سکے۔ یہ ٹرک ہزاروں زخمیوں، بھوک سے بلکتے بچوں اور بے گھر خاندانوں کی فریاد کا جواب نہیں ہو سکتے۔
انہوں نے واضح کیا کہ فضائی طریقے سے پھینکی جانے والی امدادی اشیاء قطعی ناکافی ہیں اور ان کا کوئی عملی فائدہ نہیں، کیونکہ جس شدت سے انسانی بحران بڑھ رہا ہے، اس کے مقابل یہ اقدامات نہ صرف ناقص بلکہ المیے کا مذاق بھی ہیں۔
محمود بصل نے زور دے کر کہا کہ “غزہ میں انسانی بنیادوں پر امداد پہنچانے کے حوالے سے جو پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے، وہ صرف ایک دھوکہ ہے۔” ان کا کہنا تھا کہ “انسانی جنگ بندی” کی اصطلاح کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ یہ صرف ایک دکھاوے کی مہم ہے جو عالمی ضمیر کو سلا رہی ہے۔
دفاعی شعبے کے ترجمان نے اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کیا کہ بین الاقوامی امدادی اداروں کو اجازت دی جائے کہ وہ خود امداد غزہ کے اندر لے کر آئیں اور اس کی تقسیم کا مؤثر انتظام کریں، کیونکہ موجودہ صورت حال ہر لحاظ سے ناقابلِ برداشت ہو چکی ہے۔
قابض اسرائیل کی طرف سے جاری قتل و غارت، تباہی اور محاصرے کی یہ سنگین صورت حال پوری دنیا کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہے، بشرطیکہ عالمی ضمیر جاگے۔ امداد کا بہانہ بنا کر درندگی اور نسل کشی کی پردہ پوشی، تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔