نیویارک – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اقوام متحدہ کے رکن ممالک، بالخصوص فرانس کی بڑھتی ہوئی سفارتی سرگرمیوں کے زیرِ اثر آئندہ ہفتے نیویارک میں ایک اہم وزارتی اجلاس میں دو ریاستی حل کے امکانات کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ یہ اجلاس پیر کے روز منعقد کیا جائے گا۔
یہ سفارتی پیش رفت فرانسیسی صدر عمانوئل میکروں کی طرف سے آئندہ ستمبر میں ریاستِ فلسطین کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کے اعلان کے بعد سامنے آئی ہے۔ اس اعلان نے عالمی سطح پر ایک نئی امید جگا دی ہے، بالخصوص افریقی یونین کی طرف سے جاری بیان میں اس اقدام کو ’انصاف اور امن کی جانب ایک اہم قدم‘ قرار دے کر بھرپور خیر مقدم کیا گیا ہے۔
یہ بین الاقوامی کانفرنس، جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی دعوت پر فرانس اور سعودی عرب کی مشترکہ صدارت میں منعقد کی جا رہی ہے، اصل میں جون کے مہینے میں قائدین کی سطح پر طے شدہ تھی، تاہم قابض اسرائیل کی جانب سے ایران کے خلاف فوجی جارحیت کے باعث اسے ملتوی کر دیا گیا تھا۔
اب یہ طے کیا گیا ہے کہ ستمبر میں ایک وسیع تر عالمی سربراہی اجلاس ہوگا، جس سے قبل پیر کے دن وزرائے خارجہ کی سطح پر ابتدائی مشاورتی اجلاس منعقد کیا جائے گا۔
اس حوالے سے بین الاقوامی بحران گروپ کے ماہر تجزیہ نگار رچرڈ گوان نے فرانسیسی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ “میکرون کا مجوزہ اعلان صورتِ حال کا رخ بدل سکتا ہے۔“ ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ دیگر ممالک کو بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر سنجیدگی سے غور کرنے پر مجبور کرے گا۔
اگرچہ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اجلاس فوری طور پر کوئی بڑا عملی نتیجہ نہیں دے گا، تاہم کئی مبصرین اسے ایک اہم سیاسی آغاز قرار دے رہے ہیں، جو کہ فلسطینی ریاست کے بین الاقوامی اعتراف کے مسئلے کو دوبارہ عالمی ایجنڈے کا حصہ بنانے کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔ یہ پیش رفت ایسے وقت ہو رہی ہے جب قابض اسرائیل فلسطینی علاقوں میں مسلسل انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کی تیار کردہ فہرست کے مطابق، اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے کم از کم 142 ممالک، جن میں فرانس بھی شامل ہے، ریاستِ فلسطین کو باقاعدہ تسلیم کر چکے ہیں۔ یہ وہ ریاست ہے جس کا اعلان سنہ 1988ء میں فلسطینی قیادت نے جلاوطنی میں کیا تھا۔
یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے سنہ 1947ء میں فلسطین، جو اس وقت برطانوی استعمار کے زیرِ تسلط تھا، کو دو آزاد ریاستوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ منظور کیا تھا، جن میں سے ایک یہودی اور دوسری عرب ریاست ہونی تھی۔ اگلے ہی برس قابض اسرائیل نے اپنی غیر قانونی ریاست کے قیام کا اعلان کر دیا۔
فلسطین کو اقوام متحدہ میں نومبر سنہ 2012ء سے ’غیر رکن مبصر ریاست‘ کا درجہ حاصل ہے۔ حال ہی میں، مئی سنہ 2024ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین کو مکمل رکنیت دینے کے حق میں ایک قرارداد منظور کی، تاہم امریکہ نے سلامتی کونسل میں اس قرارداد کو ویٹو کر کے انصاف کی ایک اور کوشش کو سبوتاژ کر دیا۔
قابض اسرائیل کے ہاتھوں جاری مظالم، نسل کشی اور ناجائز قبضے کے خلاف عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی بیداری کے تناظر میں اقوام متحدہ کی یہ تازہ سفارتی کوشش ایک امید کی کرن بن کر سامنے آئی ہے، جو فلسطینی عوام کی دیرینہ قربانیوں، عزم اور صبر کی گواہی بھی ہے۔