اسرائیل نے بیت المقدس میں یہودی آباد کاری روکنے سے متعلق عالمی مطالبات نظرانداز کرتے ہوئے مقدس شہر میں یہودی کالونیوں کی تعمیر کے ایک نئے منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے۔ اسرائیلی وزارت داخلہ کے زیرانتظام ” پلاننگ و ڈویلپمنٹ” کمیٹی نے مشرقی بیت المقدس میں فلسطین کے اہم تاریخی مقامات میں یہوی کالونیوں میں توسیع کا فیصلہ کیا ہے۔ منصوبے پر آئندہ چند ہفتوں کے دوران کام شروع کر دیا جائے گا۔ عبرانی اخبار”ہارٹز” نے اپنی اتوار کی اشاعت میں انکشاف کیا کہ مشرقی بیت المقدس میں فلسطینیوں کی ملکیتی اراضی پر تعمیرات کے سلسلے میں کمیٹی کا حال ہی میں اجلاس ہوا، اجلاس میں فلسطینیوں کی ملکیتی مقامات تک یہودی کالونیوں کی توسیع کی مخالفت بھی کی گئی اور کئی اطراف سے اس پراعتراضات کیے گئے، تاہم کمیٹی کی اکثریت نے یہ اعتراضات مسترد کرتے ہوئے آئندہ چند ہفتوں کے دوران کالونیوں کی تعمیر و توسیع پر کام شروع کرنے کی منظوری دی۔ رپورٹ کے مطابق مشرقی بیت القدس میں یہودی کالونیوں میں توسیع کی سکیم وزارت داخلہ کے محکمہ سروے و نقشہ جات کے چیئرمین موشیہ کوہان نے پیش کی تھی، جس پر مختلف اجلاسوں میں غور کیا جاتا رہا ہے۔ دوسری جانب القدس کی اسرائیلی بلدیہ نے چیئرمین بلدیہ نیر برکات سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شہر میں یہودی کالونیوں کی تعمیر کی سکیموں میں ترمیم کریں ،تا کہ پہلے سے قائم یہودی کالونیوں میں توسیع کے ساتھ ساتھ نئی کالونیاں بھی تعمیر کی جا سکیں۔ دوسری جانب یہودی آباد کاری کے لیے سرگرم ایک غیر سرکاری تنظیم ”الداد” نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے حال میں مشرقی بیت المقدس میں کئی مکانات خریدے ہیں جن کا مقصد اس علاقے میں یہودی آباد کاری کے نیٹ ورک کو وسعت دینا ہے۔