Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

دوہرا وار: قابض اسرائیل کا زخمیوں کو قتل کرنے کا نیا وحشیانہ ہتھکنڈہ

غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) قابض اسرائیل کی درندگی اپنی تمام حدیں پار کر چکی ہے۔ اسرائیلی ویب سائٹ “سیحاہ مکومیت” کی جانب سے شائع ہونے والی ایک تحقیقی رپورٹ نے اس خون آشام حقیقت سے پردہ اٹھایا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی میں باقاعدہ ایک سوچے سمجھے، منظم اور مجرمانہ طریقہ کار کے تحت امدادی کارکنوں اور زخمیوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ اس ظالمانہ حکمت عملی کو “دوہرا وار” کا نام دیا گیا ہے۔

تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج پہلے کسی شہری یا رہائشی مقام پر حملہ کرتی ہے، اور جیسے ہی وہاں امدادی کارکن، شہری یا طبی ٹیمیں زخمیوں کی مدد کے لیے پہنچتی ہیں، انہی پر دوبارہ حملہ کر دیا جاتا ہے۔ اس مقصد کے لیے ڈرون طیارے استعمال کیے جاتے ہیں، تاکہ نہ صرف حملہ پہلے سے زیادہ مہلک ہو، بلکہ کسی بھی مدد کو پہنچنے والے کو بھی نشانہ بنایا جا سکے۔

اس رپورٹ میں اسرائیلی فوجیوں، افسران، عینی شاہدین، ڈاکٹروں اور امدادی کارکنوں کے بیانات شامل کیے گئے ہیں، جنہوں نے اس ظالمانہ پالیسی کی تصدیق کی ہے۔

ایک اسرائیلی فوجی افسر نے اپنی گھناؤنی کارروائی کو یوں بیان کیا: ’’ہدف یہ ہے کہ جو بھی زخمیوں کی مدد کے لیے آئے، وہ بھی مارا جائے۔ اب یہ ہمارا روزمرہ کا معمول بن چکا ہے‘‘۔

رپورٹ کے مطابق اس طرزِ عمل نے امدادی کارکنوں اور عام شہریوں میں خوف و ہراس کی فضا پیدا کر دی ہے۔ متعدد امدادی ٹیموں نے اب زخمیوں کو بچانے کے لیے جانا چھوڑ دیا ہے، کیونکہ انہیں بھی ہدف بنایا جا رہا ہے۔ یہ صورت حال انسانی المیے کو کئی گنا بڑھا رہی ہے۔

عینی شاہدین نے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی فوج امدادی جیکٹ پہنے کارکنوں کو بھی نشانہ بنا رہی ہے۔ وہ کسی امتیاز کے بغیر ہر اس انسان پر گولی چلاتے یا بم گراتے ہیں جو جائے وقوعہ کے قریب آتا ہے۔

اسرائیلی افسران کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوج جانتے بوجھتے ان مقامات پر دوبارہ بمباری کرتی ہے جہاں سینکڑوں شہری ملبے تلے دبے ہوتے ہیں۔ اس سفاکانہ پالیسی کی بدولت اب بیشتر لوگ زخمیوں کی مدد سے گریز کرنے لگے ہیں، کیونکہ انہیں اپنی جان کا خطرہ لاحق ہے۔

تحقیق میں یہ حقیقت بھی سامنے آئی ہے کہ جن افراد کو دوبارہ بمباری میں نشانہ بنایا گیا، ان میں سے بیشتر نہتے عام شہری تھے۔ ان کے پاس نہ کوئی ہتھیار تھا، نہ وہ کسی جنگی کارروائی میں شامل تھے۔ یہ سب انسان دوستی کے جذبے سے مجبور ہو کر زخمیوں کی جان بچانے آئے تھے، لیکن انہیں بھی موت کی نیند سلا دیا گیا۔

اسرائیلی فوج کی “دوہرا وار” کی پالیسی اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے مطابق بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی اور جنگی جرم ہے۔ تاہم قابض اسرائیلی فوج اس ظلم کو صرف ایک معمولی کارروائی قرار دے کر ہر کیس کو “الگ الگ” دیکھنے کا ڈرامہ کرتی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سات اکتوبر سنہ2023ء سے جاری قابض اسرائیل کی امریکہ کی پشت پناہی سے مسلط کردہ نسل کش جنگ، نہ صرف قتل عام بلکہ اجتماعی بھوک، وحشیانہ تباہی اور جبری ہجرت پر مبنی ہے۔ اس دوران قابض اسرائیل نے عالمی عدالتی احکامات اور دنیا بھر کے مطالبات کو مکمل نظر انداز کرتے ہوئے ظلم و جبر کی انتہا کر دی۔

یہ نسل کشی اب تک دو لاکھ تین ہزار سے زائد فلسطینیوں کی شہادت اور زخمی ہونے کا سبب بن چکی ہے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ دس ہزار سے زائد افراد لاپتا ہیں اور لاکھوں فلسطینیوں کو جبری طور پر بے گھر کر دیا گیا ہے۔ خوراک کی شدید قلت نے ہزاروں افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے، جن میں بڑی تعداد معصوم بچوں کی ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan