Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ میں ایک اور معصوم بچی بھوک سے شہید،قحط کا شکار بن کر شہید بچوں کی تعداد 76 سے تجاوز کر گئی

غزہ ۔(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) غزہ کی محصور اور زخم خوردہ سرزمین پر آج ایک اور دل دہلا دینے والا المیہ رونما ہوا، جب بھوک اور غذائی قلت کے باعث ایک معصوم فلسطینی بچی نور ریاض اخزیق، نے دم توڑ دیا۔ جمعرات کی شام غزہ کے الشفاء ہسپتال نے اس معصوم شہید بچی کی موت کی تصدیق کی۔

نور کی شہادت اس ہولناک سلسلے کی ایک اور کڑی ہے جو قابض اسرائیل کی طرف سے مسلط کردہ محاصرے، بھوک، دوا کی عدم دستیابی اور صحت کی سہولتوں کے شدید فقدان کا نتیجہ ہے۔ فلسطینی وزارت صحت کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق، غزہ میں غذائی قلت اور بھوک کے باعث شہید ہونے والے بچوں کی تعداد 76 سے بڑھ چکی ہے، جب کہ مجموعی طور پر 620 مریض خوراک اور دوا کی کمی کے باعث اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔

غزہ کے ہسپتال، بالخصوص ایمرجنسی یونٹس، بے یارو مددگار مریضوں سے بھر گئے ہیں۔ ان میں مرد، خواتین، بچے اور بوڑھے سب شامل ہیں، جو شدید کمزوری، فاقہ کشی اور ہڈیوں کی مانند جھریوں میں لپٹی کھال لیے زندگی کی آخری سانسیں لے رہے ہیں۔ بھوک نے ان کے جسموں کو کھوکھلا کر دیا ہے، اور ان کے چہروں پر موت کا سایہ صاف دکھائی دیتا ہے۔

فلسطینی وزارت صحت نے ایک بار پھر عالمی ضمیر کو جھنجھوڑتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں قحط اب مکمل تباہی کی صورت اختیار کر چکا ہے، جو دو ملین سے زائد انسانی جانوں کو براہ راست خطرے میں ڈال رہا ہے۔ وزارت نے واضح کیا کہ قابض اسرائیل کی طرف سے خوراک اور دوا کے داخلے پر مسلسل پابندی نے صورتحال کو ناقابل برداشت بنا دیا ہے۔ یہ محاصرہ 140 سے زائد دنوں سے جاری ہے۔

مارچ کے آغاز سے، جب قابض اسرائیل نے غزہ کے تمام زمینی راستے بند کر دیے، یہ قحط روز بروز شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ خوراک، ادویات، ایندھن اور دیگر ضروری اشیائے زندگی کی ترسیل روک کر قابض ریاست فلسطینی قوم کو اجتماعی طور پر ختم کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے، جو پچھلے 21 ماہ سے مسلسل جاری نسل کشی کی خونریز مہم کا حصہ ہے۔

اس وقت غزہ میں خوراک کے ذخائر مکمل طور پر ختم ہو چکے ہیں۔ بازار خالی پڑے ہیں، روٹی کا ایک ٹکڑا تلاش کرنا خواب بن چکا ہے، اور جو تھوڑا بہت سامان دستیاب ہے وہ بلیک مارکیٹ میں ایسے ناقابل تصور نرخوں پر بیچا جا رہا ہے کہ عام فلسطینی کے لیے وہ محض ایک حسرت بن کر رہ گیا ہے۔

میدان جنگ سے زیادہ دردناک مناظر اب غزہ کی گلیوں میں دیکھے جا سکتے ہیں، جہاں فاقہ زدہ بچے، خواتین اور بزرگ بھوک سے نڈھال ہو کر سڑکوں پر گر جاتے ہیں۔ صحافیوں اور سوشل میڈیا کارکنان نے ایسی دل چیر دینے والی تصاویر اور ویڈیوز نشر کی ہیں جن میں بھوک سے بلکتے بچوں کی ہچکیاں، ماؤں کے بے بسی سے بہتے آنسو اور بزرگوں کی خاموش آہیں پوری دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan