غزہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )
صحافیوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیم “کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس” (CPJ) نے غزہ میں الجزیرہ ٹی وی کے معروف رپورٹر انس الشریف کی زندگی کو لاحق خطرات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یہ خدشات اس وقت سامنے آئے جب قابض اسرائیلی فوج کے ترجمان آویخای ادرعی نے انس الشریف کو کھلے عام قتل کی دھمکی دی۔
کمیٹی نے واضح کیا کہ یہ پہلا موقع نہیں جب انس الشریف کو دھمکیاں دی گئی ہوں، بلکہ وہ پہلے بھی قابض فوج کی براہ راست نشانہ بنانے کی کوششوں کا سامنا کر چکے ہیں۔ کمیٹی نے خبردار کیا کہ ان کی جان اب حقیقی خطرے میں ہے۔
کمیٹی کی مشرق وسطیٰ و شمالی افریقہ کی ریجنل ڈائریکٹر سارہ القضاہ نے کہا کہ قابض اسرائیلی فوج اب تک الجزیرہ چینل سے وابستہ کم از کم چھ صحافیوں کو شہید کر چکی ہے۔ انہوں نے ترجمان آویخای ادرعی کے انس الشریف کے خلاف حالیہ بیانات کو ان کے قتل کے لیے ایک “جواز سازی” قرار دیا۔
چند روز قبل آویخای ادرعی نے انس الشریف کو “حماس کی عسکری مشین کا حصہ” قرار دیا اور کہا کہ وہ “قتل کا نشانہ بن سکتے ہیں”۔ یہ بیان واضح دھمکی اور صحافیوں کو خاموش کرانے کی ایک دانستہ کوشش ہے۔
جواب میں انس الشریف نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ وہ ایک غیر جانبدار صحافی ہیں، جن کا کسی سیاسی گروہ یا ایجنڈے سے کوئی تعلق نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داری صرف سچ کو زمین پر جیسا ہے ویسا ہی دنیا کے سامنے لانا ہے، بغیر کسی تعصب یا جھکاؤ کے۔
انس الشریف کے خلاف ادرعی کی زہر آلود زبان نے سوشل میڈیا پر شدید ردعمل کو جنم دیا، جہاں دنیا بھر کے صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور عام شہریوں نے انس کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ ان کے حق میں آواز اٹھاتے ہوئے کہا گیا کہ یہ دھمکیاں صحافیوں کو خوف زدہ کرنے، سچ کو دبانے اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کی ایک اور کڑی ہیں۔
یاد رہے کہ انس الشریف وہی صحافی ہیں جو حال ہی میں غزہ کے الشفاء اسپتال کے باہر ایک قحط زدہ خاتون کو بھوک کے باعث زمین پر گرتے دیکھ کر آن کیمرہ زار و قطار رو پڑے تھے۔ ان کا یہ منظر دلوں کو جھنجھوڑ دینے والا تھا اور غزہ میں جاری انسانی المیے کا جیتا جاگتا ثبوت بن گیا۔