Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

یورپی یونین کا اسرائیل سے تجارتی معاہدہ جاری رکھنا فلسطینیوں کے خون سے سنگین غداری:ایمنسٹی

برسلز – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یورپی یونین کی جانب سے قابض اسرائیل کے ساتھ تجارتی شراکت داری برقرار رکھنے کے فیصلے کو بین الاقوامی قانون، انسانی ضمیر اور یورپی اقدار کے ساتھ کھلی غداری قرار دیا ہے۔ تنظیم کے مطابق اس اقدام نے یورپی یونین کی اُس اصل روح کو پامال کر دیا ہے، جو عدل، قانون اور انسانی حقوق کے احترام پر قائم تھی۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سیکریٹری جنرل انیئس کالامار نے برسلز میں یورپی وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد اپنے شدید ردعمل میں کہا:

“قابض اسرائیل کے ساتھ شراکت داری کا تسلسل نہ صرف بین الاقوامی قانون کی توہین ہے، بلکہ فلسطینی قوم کے بنیادی انسانی حقوق پر کھلا وار ہے۔ یورپی یونین کا یہ فیصلہ اُس کے اپنے آئینی اصولوں، اخلاقی وعدوں اور انسانیت کے تقاضوں سے انکار کے مترادف ہے۔”

انہوں نے واضح کیا کہ:

“آج کا دن یورپی یونین کی تاریخ میں اُن سیاہ ترین اور شرمناک دنوں میں شمار ہو گا، جب اس نے ظالم کے ساتھ کھڑے ہو کر مظلوم کو تنہا چھوڑ دیا۔”

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے نشاندہی کی کہ یورپی یونین کے پاس یہ سنہری موقع تھا کہ وہ اصولی مؤقف اپنا کر عالمی ضمیر کی رہنمائی کرے، مگر اس نے الٹا صہیونی ریاست کو فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے جرائم — نسل کشی، نسلی امتیاز، جبری بےدخلی اور قبضے — کے لیے خاموش اجازت نامہ دے دیا۔

تنظیم کے مطابق یورپی یونین کے اندرونی جائزوں میں بارہا یہ واضح ہو چکا ہے کہ اسرائیل معاہدے کی بنیادی شرائط، بالخصوص انسانی حقوق سے متعلق دفعات، کی مسلسل اور سنگین خلاف ورزی کر رہا ہے۔ اس کے باوجود یورپی یونین نے اپنے بین الاقوامی فرائض اور اخلاقی ذمہ داریوں کو نظر انداز کرتے ہوئے یہ تجارتی شراکت قائم رکھی، جس کا نتیجہ نہتے فلسطینیوں کی مسلسل قربانیوں کی صورت میں ظاہر ہو رہا ہے۔

کالامار نے دوٹوک انداز میں کہا:

“یورپی یونین جب بھی ظلم کے خلاف اقدام سے گریز کرتی ہے، وہ درحقیقت ان جرائم میں شریک ہو جاتی ہے۔”

انہوں نے یورپی رکن ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ انفرادی طور پر قابض اسرائیل کے ساتھ ہر قسم کا تعاون فوری طور پر معطل کریں، بالخصوص وہ سرگرمیاں جو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی میں مددگار ہوں۔ اس میں اسلحہ اور متعلقہ ساز و سامان کی ترسیل پر مکمل پابندی، مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں قائم غیرقانونی صہیونی بستیوں میں ہر قسم کی تجارت و سرمایہ کاری پر مکمل روک شامل ہو۔

گزشتہ روز یورپی وزرائے خارجہ کے اجلاس میں کئی اہم تجاویز زیر غور آئیں — جن میں اسرائیل کے ساتھ معاہدے کی مکمل معطلی، اسلحہ پر پابندی، تجارتی و تحقیقی تعاون کا خاتمہ اور صہیونی حکام پر انفرادی پابندیاں شامل تھیں — لیکن افسوس کہ کوئی بھی تجویز اکثریتی حمایت حاصل نہ کر سکی۔

ایمنسٹی نے اس پس منظر میں زور دیا کہ یورپی ممالک انفرادی یا اجتماعی سطح پر اب دیر کیے بغیر اقدام کریں اور اپنی پالیسیوں کو بین الاقوامی قانون کے مطابق بنائیں، جیسا کہ عالمی عدالت انصاف نے 2024ء میں اپنے مشاورتی فیصلے میں واضح طور پر بیان کیا تھا، جس میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی قانونی حیثیت پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

آخر میں ایمنسٹی نے متنبہ کیا کہ:

“قابض اسرائیل کی جانب سے فلسطینی قوم کے خلاف جاری نسل کشی، اجتماعی سزا، بمباری، محاصرہ اور جبری نقل مکانی جیسے مظالم کے باوجود یورپی یونین کا خاموش تماشائی بنے رہنا، صرف مجرمانہ چشم پوشی نہیں بلکہ ہر روز شہید ہونے والے ان مظلوم انسانوں کی صریح توہین ہے، جو اپنی زمین، خواب اور بچوں سمیت قربان ہو رہے ہیں۔”

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan