قاہرہ میں فلسطینی سفارتی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ فریڈ م فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کے بعد عرب لیگ کے جنرل سیکرٹری عمرو موسیٰ کے دورہ غزہ کو رام اللہ میں قائم ”فتح” اتھارٹی اپنے لیے نیک شگون قرار نہیں دے رہی، یہی وجہ ہے عمر و موسیٰ کے اس دورے کے بعد فلسطینی اتھارٹی اور عرب لیگ کے درمیان کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ اتوار کو قاہرہ میں عرب لیگ کی انسانی حقوق کمیٹی میں عرب لیگ کی طرف سے غزہ کی صورت حال سے متعلق ایک رپورٹ پیش کی گئی، جس میں غزہ میں حماس کی حکومت کے وزیر صحت ڈاکٹر باسم نعیم کی کاوشوں کی تعریف کی گئی ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے حماس کے وزیر کی تعریف پر شدید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے جنرل سیکرٹری عمر و موسیٰ کو اپنی تشویش سے آگاہ کیا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ عرب لیگ میں حماس کے وزیر کی تعریف کی گئی جبکہ مغربی کنارے میں سلام فیاض کی حکومت کی کوششوں کو نظرانداز کیا گیا ہے۔ دوسری جانب مصری اخبار”مصر الیوم” نے اپنی رپورٹ میں فتح اتھارٹی اور عرب لیگ کے درمیان کشیدگی کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمرو موسیٰ کے دورۂ غزہ پر محمودعباس اور ان کی جماعت کو شدید تشویش ہے۔ فلسطینی اتھارٹی نے قاہرہ میں عرب لیگ میں اپنے مندوب اسعد یونس کے ذریعے عرب لیگ کے سربراہ کو اپنا تحریری احتجاج ریکارڈ کرا دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عرب لیگ نے غزہ کا دورہ کر کے حماس کی حکومت کو قانونی حیثیت دینے کی کوشش کی اور رام اللہ میں سلام فیاض کی حکومت کو نظرانداز کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ اتوار کو عرب لیگ کے اجلاس کے دوران فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ کی حکومت کی بھی تعریف کی گئی جس پر فتح کے مندوبین نے شدید احتجاج کیا اور کہا کہ عرب لیگ انہیں نظرانداز کر رہی ہے۔