Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ میں نسل کشی کا 648واں دن: شہادتیں، تباہی، قحط اور عالمی خاموشی

غزہ – (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف جاری قابض اسرائیل کی نسل کش جنگ آج اپنے 648ویں دن میں داخل ہو گئی ہے۔ خون آشام بمباری، توپ خانے کی گولہ باری، قحط سے تڑپتے بچوں کی اموات، اور نقل مکانی پر مجبور لاکھوں بے گھر انسانوں کے ساتھ یہ درندگی امریکہ کی کھلی عسکری و سیاسی پشت پناہی اور عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی کے سائے تلے جاری ہے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے نمائندوں نے اطلاع دی ہے کہ آج علی الصبح غزہ کے مختلف علاقوں میں قابض اسرائیل نے درجنوں فضائی حملے کیے جن کے نتیجے میں کئی فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوئے۔ ہسپتالِ معمدانی میں شہداء اور زخمیوں کی بڑی تعداد لائی گئی، جہاں شمالی غزہ کے الزرقا محلے میں صباع خاندان کا گھر ملبے میں بدل گیا۔

مقامی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ آج صبح قابض اسرائیل کی بمباری میں فلسطینی قانون ساز کونسل کے رکن اور سابق وزیر محمد فرج الغول شہید ہو گئے۔

اسرائیلی فوج نے مشرقی غزہ کے الشجاعیہ محلے میں ایک ریموٹ کنٹرول روبوٹ کے ذریعے دھماکا کیا۔

صبح سویرے قابض اسرائیلی طیاروں نے غزہ کے جنوب مغرب میں تل الہوا کے مقام پر “برج العودہ 2” کو نشانہ بنایا، جو بینک آف فلسطین کے قریب واقع تھا۔

غزہ کے مغرب میں اللبابیدی اسٹریٹ پر واقع مسجدِ حمزہ کے قریب بمباری سے کئی شہری زخمی ہو گئے۔

الشاطی کیمپ کے شہداء چوک کے اطراف میں ایک رہائشی عمارت پر حملے کے بعد شہداء، زخمی اور لاپتہ افراد کی تلاش کا عمل ملبے تلے جاری ہے۔

قابض اسرائیلی فورسز نے مشرقی غزہ میں متعدد شہریوں کے گھروں کو زمین بوس کر دیا۔

جبالیہ کے مشرقی علاقے میں کئی رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بنا دی گئیں۔

خان یونس کے مختلف علاقوں میں بھی کئی رہائشی بلاکس کو بلڈوز کر دیا گیا۔

نسل کشی جاری ہے

قابض اسرائیلی ریاست، امریکہ کی مکمل حمایت سے، غزہ میں نسل کشی کی منظم اور ہولناک مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔ فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق اب تک 58,026 شہری شہید، 138,520 زخمی اور 11,000 سے زائد لاپتہ ہو چکے ہیں۔

ایک طرف شدید قحط نے درجنوں جانیں نگل لی ہیں، تو دوسری جانب دو ملین سے زائد فلسطینی انتہائی اذیت ناک حالات میں جبری نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔

سنہ 2025ء کے مارچ میں قابض اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے سے دستبرداری کے بعد 7,450 فلسطینیوں کو شہید اور 26,479 کو زخمی کیا۔

جب سے 27 مئی کو خوراک کی تقسیم کے محدود مقامات کو قتل گاہوں میں تبدیل کیا گیا ہے، تب سے اب تک 833 افراد شہید، 5,432 زخمی اور 39 لاپتہ ہو چکے ہیں۔ اس دوران امریکہ اور اسرائیل کی مشترکہ سازش “غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن” کے نام سے اقوامِ متحدہ کی مخالفت کے باوجود ایک خون آشام منصوبے کو نافذ کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد فلسطینیوں کو “انسانی امداد” کے پردے میں غلامی اور موت کے شکنجے میں جکڑنا ہے۔

قابض اسرائیلی فوج اب تک 1,582 طبی عملے، 115 شہری دفاع کے اہلکار، 220 امدادی کارکن، اور 754 پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنا کر شہید کر چکی ہے۔

15 ہزار سے زائد اجتماعی قتلِ عام کیے جا چکے ہیں، جن میں 14 ہزار سے زائد فلسطینی خاندان براہ راست متاثر ہوئے، اور 2,500 خاندان مکمل طور پر ختم کر دیے گئے، جن کے نام تک اب رجسٹر میں باقی نہیں رہے۔

سرکاری اعداد و شمار اور بین الاقوامی اداروں کے مطابق اب تک غزہ کی 88 فیصد عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں، اور مجموعی مالی نقصان 62 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے۔ قابض اسرائیل اس وقت 77 فیصد غزہ کے رقبے پر قبضہ کیے ہوئے ہے، جسے وہ ٹینکوں، آگ اور جبری بے دخلی کے ذریعے کنٹرول کر رہا ہے۔

غزہ میں 149 تعلیمی ادارے، جامعات اور اسکول مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے، جبکہ 369 جزوی نقصان کا شکار ہوئے۔ 828 مساجد مکمل اور 167 جزوی طور پر مسمار کی گئیں، جبکہ 60 میں سے 19 قبرستان بھی ناپید کر دیے گئے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan