Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ میں پانی کی تلاش کرنے والے فلسطینیوں پر 112 صہیونی حملے، 700 سے زائد فلسطینی شہید

غزہ –  (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن)  قابض اسرائیل نے غزہ کی مظلوم آبادی کے خلاف ایسی بے رحم، سفاک اور بدنیتی پر مبنی پالیسی اپنائی ہے جس کی مثال تاریخ کے صفحات میں کم ہی ملتی ہے۔ اس بار نشانہ صرف جسم نہیں، بلکہ پیاسے لب اور خشک ہونٹ بھی ہیں۔ فلسطینیوں کو ان کا سب سے بنیادی انسانی حق، یعنی پانی جیسی نعمت سے بھی محروم کیا جا رہا ہے۔ قابض اسرائیل پانی کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کر کے اجتماعی سزا کے طور پر فلسطینیوں کو موت کے منہ میں دھکیل رہا ہے۔

پیر کے روز حکومتِ غزہ کے اطلاعاتی دفتر نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیل نے اب تک غزہ کی پٹی میں پانی بھرنے کے مقامات پر 112 ہولناک حملے کیے ہیں، جن میں 700 سے زائد معصوم فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ ان مظالم کا نشانہ بننے والوں میں زیادہ تر وہ بچے تھے جو محض ایک گھونٹ پانی کی تلاش میں اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر نکلے تھے۔

رپورٹ کے مطابق، تازہ ترین خونی واردات غزہ کے وسطی علاقے النصیرات کی نئی بستی میں پیش آئی، جہاں قابض فوج نے پانی لینے کے انتظار میں کھڑے افراد پر بمباری کی۔ اس سانحے میں 12 نہتے فلسطینی شہید ہوئے، جن میں 8 معصوم بچے شامل تھے۔

دفتر برائے اطلاعات نے مزید بتایا کہ قابض اسرائیل نے دانستہ طور پر 720 پانی کے کنویں تباہ کیے اور انہیں مکمل طور پر ناکارہ بنا دیا، جس کے نتیجے میں غزہ میں ایک کروڑ 25 لاکھ سے زائد شہری صاف پانی جیسی بنیادی سہولت سے محروم ہو چکے ہیں۔

قابض اسرائیل نے مزید درندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہر ماہ غزہ میں داخل ہونے والے 12 ملین لیٹر ایندھن پر بھی پابندی عائد کر دی، جو پانی کے کنوؤں، نکاسی آب کے پمپنگ اسٹیشنوں اور کوڑا کرکٹ اٹھانے والی گاڑیوں سمیت زندگی کے دیگر اہم نظام کو رواں رکھنے کے لیے ضروری تھا۔ اس بندش نے پانی کی فراہمی اور نکاسی کا نظام مکمل طور پر مفلوج کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں بچوں سمیت ہزاروں افراد مختلف وبائی امراض کا شکار ہو چکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 23 جنوری 2025ء کو قابض فوج نے “میکروت” نامی پانی کے اُس آخری مرکزی نظام کو بھی بند کر دیا، جو غزہ کے مختلف علاقوں کو پانی فراہم کر رہا تھا۔ اس کے بعد 9 مارچ 2025ء کو دیر البلح کے جنوبی علاقے میں واقع آخری مرکزی پانی صاف کرنے والے پلانٹ کی بجلی بھی کاٹ دی گئی، جس سے پینے کے پانی کی تیاری بند ہو گئی اور قلت شدید تر ہو گئی۔

رپورٹ نے اس صورتِ حال کو قابض اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام کے خلاف جان بوجھ کر اختیار کی گئی ایک “منظم اور مکمل پیاس کی جنگ” قرار دیا۔ دفتر کا کہنا ہے کہ یہ نہ صرف جنگی جرائم بلکہ عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے، اور اس نسل کشی میں براہِ راست یا بالواسطہ طور پر یورپی و مغربی ممالک بھی شریک ہیں، جن میں امریکہ، جرمنی، فرانس اور برطانیہ جیسے طاقتور ممالک شامل ہیں۔

دفتر نے واضح کیا کہ قابض اسرائیل کی اس سنگین مجرمانہ پالیسی کو دنیا کی بے حسی اور خاموشی نے مزید سنگین بنا دیا ہے۔ یہ روش خوراک، دوا، پناہ اور پانی جیسے بنیادی انسانی حقوق سے محروم کرنے کی اُس وسیع تر نسل کش پالیسی کا حصہ ہے، جس پر عالمی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔

دفتر نے اقوامِ متحدہ، بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں اور عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر اس جنگی جرم کا نوٹس لیں، پانی کی فراہمی بحال کرنے کے لیے اقدامات کریں اور قابض اسرائیل کو ایندھن اور ضروری سامان کی رسائی کی اجازت دینے پر مجبور کریں تاکہ پانی کی ترسیل ممکن ہو سکے۔

دفتر نے زور دے کر کہا کہ تعطیش کی یہ مجرمانہ مہم وقت کے ساتھ فراموش نہیں کی جائے گی، اور فلسطینی قوم اپنی سرزمین، زندگی اور وقار کے تحفظ کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کرتی رہے گی۔ دنیا کو یہ یاد رکھنا ہو گا کہ فلسطینی اپنے حقِ زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں، اور یہ جنگ انصاف، آزادی اور انسانیت کی فتح تک جاری رہے گی۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan