دنیا کے آٹھ بڑے صنعتی ممالک جی ایٹ کے سربراہان نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی کا محاصرہ اپنی موجودہ شکل میں “پائیدار” نہیں ہے اور فلسطینی آبادی کو مزید امداد پہنچانے کی اجازت دینے کے لیے محاصرے کی پالیسی کو تبدیل کیا جانا چاہیے۔ جی ایٹ کے لیڈروں نےاپنے مشترکہ اعلامیے میں 31 مئی کو غزہ جانے والے امدادی قافلے فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی کمانڈوز کے حملے اور اس میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور اسرائیل کی جانب سے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک سرکاری کمیشن کے قیام کا خیر مقدم کیا ہے۔ جی ایٹ کے حتمی اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ”ہم تمام فریقوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 1860 پرعمل درآمد کے لیے کام کریں اورغزہ میں انسانی اورتجارتی اشیاء اور افراد کی آزادانہ نقل و حرکت کو یقینی بنائیں۔” اعلامیے کے مطابق غزہ کے محاصرے کے حوالے سے موجودہ انتظامات پائیدار نہیں ہیں اورانہیں تبدیل کیا جانا چاہیے۔ بیان میں اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ میں اشیاء لے جانے کے لیے محاصرے میں نرمی کے اعلان کا بھی خیرمقدم کیا گیا ہے۔ اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم اسرائیل کی جانب سے اعلان کردہ فلسطینی محاصرے میں نرمی کی پالیسی کے مکمل اور موثر نفاذ پر زور دیتے ہیں تاکہ غزہ کی آبادی کو انسانی اور تجارتی اشیاء بہم پہنچائی جا سکیں اور اس کی سویلین تعمیرنو، انفراسٹرکچراورمعاشی سرگرمی کے لیے ضروریات پورا ہو سکیں۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے گذشتہ چار سال سے غزہ کی بحری اور بری ناکہ بندی کر رکھی ہے لیکن اسرائیلی کمانڈوز کے ترک امدادی قافلے پر حملے کے بعد سے صہیونی ریاست سے غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔