مقبوضہ بیت المقدس – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیل کی ظالم فوجی عدالتوں نے ایک اور اندوہناک فیصلہ سنا دیا۔ مقبوضہ بیت المقدس کے علاقے سلوان سے تعلق رکھنے والے 15 سالہ فلسطینی بچے عبداللہ ابو دیاب کو چار برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ عبداللہ کو مئی 2024ء میں گرفتار کیا گیا تھا اور وہ 14 ماہ سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید مظلومیت کی زندگی گزار رہا ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق یہ ظالمانہ سزا قابض ریاست کی جانب سے ان فلسطینی بچوں کے خلاف جاری درندگی کی ایک کڑی ہے، جن کا جرم صرف یہ ہے کہ وہ اپنے آباؤ اجداد کی سرزمین پر آزادی کے ساتھ جینا چاہتے ہیں۔
اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے حوالے سے کام کرنے والے ادارے ’دفتر اطلاعات اسیران‘ نے مرکز اطلاعات فلسطین کو بتایا کہ قابض اسرائیل نے معصوم بچوں کے خلاف اپنی درندگی میں شدت پیدا کر دی ہے۔ عبداللہ ابو دیاب کے خلاف سنائی گئی چار سالہ سزا عدالتی نظام کی نام نہاد شفافیت پر ایک بدنما داغ ہے۔ ایک ایسا بچہ، جو ابھی کھیلنے اور سیکھنے کے دنوں میں تھا، اب قابض اسرائیل کی ظالمانہ پالیسیوں کا نشانہ بن چکا ہے۔
دفتر نے انکشاف کیا کہ 7 اکتوبر 2023ء کے بعد سے اب تک 161 بچوں کو گھروں میں نظر بند کرنے کے فیصلے سنائے جا چکے ہیں، جس کے نتیجے میں فلسطینی خاندانوں کے گھر چھوٹے چھوٹے قید خانے بن چکے ہیں، جہاں بچے نہ سکول جا سکتے ہیں، نہ کھیل سکتے ہیں اور نہ ہی آزادانہ گھوم پھر سکتے ہیں۔
اعداد و شمار کی روشنی میں بتایا گیا کہ صرف مقبوضہ بیت المقدس سے اب تک 2,464 فلسطینی گرفتار کیے جا چکے ہیں، جن میں درجنوں بچے شامل ہیں۔ یہ اقدام نہ صرف بین الاقوامی قوانین بلکہ خود اسرائیلی قانون کی بھی صریح خلاف ورزی ہے، جو 14 برس سے کم عمر بچوں کو قید کرنے سے منع کرتا ہے۔ مگر قابض اسرائیل اپنی نام نہاد عدالتوں کے ذریعے بچوں کو انصاف کے نام پر سزائیں دے کر ظلم و ستم کو قانونی جواز دینے کی کوشش کر رہا ہے۔
القدس گورنری نے بھی اس فیصلے کی شدید مذمت کی ہے اور اسے ایک غیرقانونی اور غیرانسانی جرم قرار دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ قابض اسرائیل جان بوجھ کر کم عمر فلسطینی بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے تاکہ مقبوضہ بیت المقدس کے سماجی ڈھانچے کو توڑا جا سکے اور فلسطینیوں کو ان کے آبائی شہر سے زبردستی بے دخل کیا جا سکے۔
گورنری کے مطابق جب سے غزہ میں نسل کشی پر مبنی جنگ کا آغاز ہوا ہے، تب سے القدس میں گرفتار شدگان کی تعداد 2,464 ہو چکی ہے، جن میں ایک بڑی تعداد بچوں پر مشتمل ہے۔ یہ سب قابض اسرائیل کے ان مجرمانہ اقدامات کا حصہ ہے جو فلسطینی نسل کو تباہ کرنے کے ایک واضح منصوبے کا پتہ دیتے ہیں۔
القدس گورنری نے باور کرایا ہے کہ وہ ان جرائم کو دستاویزی شکل دے کر عالمی سطح پر اٹھائے گی اور ان ظالمانہ اقدامات کو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرم تصور کرتی ہے۔ فلسطینی بچوں کی یہ مظلومیت، پوری انسانیت سے انصاف اور ہمدردی کی فریاد کر رہی ہے۔