مصر کی حکومت نے چار سال سے اسرائیلی محاصرے کے شکار 15 لاکھ اہل غزہ کے لیے امدادی سامان لیکر آنے والے اردن کے قافلے کو رفح کراسنگ سے غزہ داخل ہونے سے روک دیا۔ مصر کی سیکیورٹی فورسز نے قافلے کے ساتھ آنے والے تجارتی یونین کے وفد پر زور دیا کہ وہ بیت حانون کی صہیونی کراسنگ سے غزہ داخل ہو۔ تاہم اردن کے وفد نے مصر کے فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور غزہ داخل ہونے کی اجازت ملنے تک رفح کراسنگ پر ہی دھرنا دے دیا۔ تجارتی یونین کے وفد کے ذرائع نے کہا ہے کہ اراکین وفد نے قاھرہ میں اردن کے سفارت خانے سے رابطہ کر کے اسے مداخلت کرنے کا کہ رہے ہیں۔ اردن کی وزارت خارجہ کو مصر میں موجود رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ داخل ہونے کے لیے مصری حکومت کی جانب سے ضروری انتظامات نہ ہونے سے آگاہ کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ مصر کی حکومت عنقریب وفد سے درخواست کرے گی کہ وہ ’’ عوجا‘‘ کی مصری کراسنگ کے ذریعے غزہ داخل ہو جائے۔ واضح رہے کہ اردن کی ٹریڈ یونینز کی جانب سے غزہ کا محاصرہ توڑنے کی سرگرمیوں کے تحت یہ قافلہ غزہ کے دورے کے لیے رفح کراسنگ پہنچا ہے۔ اردن کی تجارتی یونینز نے مصری حکام کی جانب سے قافلے کو روکنے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ یونین کے اجلاس کے قائم مقام صدر ڈاکٹر محمد عبابنہ نے ذرائع ابلاغ کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ڈاکٹر العرموطی کی سربراہی میں مختلف ٹریڈ یونینز کے اراکین کو غزہ داخلے سے روکنا بھی غزہ کی پٹی میں محاصرے کا ہی ایک حصہ ہے۔ اس موقع پر تجارتی یونینز کے اراکین نے کہا کہ رفح کراسنگ کا کھولنا اسرائیلی مظالم کی شکار قوم کا فطری حق ہے۔