غزہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) یورومیڈیٹریرین ہیومن رائٹس آبزرویٹری نے غزہ میں امداد کی تقسیم کے مراکز پر قابض اسرائیل کی مسلسل درندگی اور فلسطینیوں کے اجتماعی قتلِ عام پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے نہ صرف امریکہ اور عالمی برادری کو اس قتلِ عام کا ذمہ دار ٹھہرایا بلکہ امریکہ و اسرائیل کی مشترکہ تنظیم “غزہ انسانیت” پر فوری پابندی عائد کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
ادارے نے اس خونی سلسلے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو براہِ راست شریکِ جرم قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف بین الاقوامی سطح پر قانونی کارروائی کی اپیل کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیلی جنگی مشینری کو سیاسی، مالی اور عسکری پشت پناہی فراہم کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا ناگزیر ہو چکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ہفتے کی صبح غزہ کے جنوبی شہر رفح کے شمالی علاقے “الشاکوش” میں امداد لینے کے لیے جمع ہزاروں بھوکے فلسطینیوں پر ایک اور خون آشام حملہ کیا گیا، جس میں 30 بے گناہ فلسطینی شہید اور 180 سے زائد شدید زخمی ہو گئے۔ یہ خونی واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا جب غزہ میں قابض اسرائیل کی طرف سے مسلط کی گئی منظم بھوک کی پالیسی لاکھوں انسانوں کو موت کے کنارے دھکیل چکی ہے۔
آبزرویٹری کے مطابق امریکہ اور اسرائیل کے اشتراک سے کام کرنے والی “غزہ انسانیت” نامی تنظیم کے لیے خدمات انجام دینے والی ایک امریکی نجی سیکیورٹی کمپنی اس قتلِ عام میں براہِ راست ملوث ہے، جس کے اہلکاروں نے بھوک سے بلکتے معصوم شہریوں پر فائرنگ کی۔ ادارے نے اس کے ثبوت میں ویڈیوز اور عینی شاہدین کی گواہیاں بھی پیش کی ہیں۔
یورپی انسانی حقوق گروپ نے واضح کیا کہ محض دو ماہ کے دوران قابض اسرائیل نے امدادی مراکز پر بمباری اور براہِ راست فائرنگ سے 829 فلسطینیوں کو شہید اور 5500 سے زائد کو زخمی کیا ہے۔ اس خفیہ نسل کشی کا مقصد امداد کے بہانے بھوکے شہریوں کو جمع کر کے انہیں اجتماعی قبروں میں تبدیل کرنا ہے۔
رپورٹ میں اس پورے انسانی المیے کا ذمہ دار براہِ راست بنیامین نیتن یاہو اور ڈونلڈ ٹرمپ کو قرار دیا گیا ہے، جنہوں نے امداد کے نام پر فلسطینیوں کے لیے قتل گاہیں بنائیں، ان پر گولیاں برسائیں، اور دنیا کی نظروں کے سامنے نسل کشی کا ننگا کھیل جاری رکھا۔
مرصد نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ ان جرائم میں ملوث تنظیموں، سیکیورٹی کمپنیوں اور ان کے بانیوں، مالی معاونین اور سہولت کاروں کے خلاف مجرمانہ اور دیوانی کارروائی کی جائے۔ ساتھ ہی اسرائیل پر ہر قسم کی فوجی امداد بند کی جائے، اسلحے کی فراہمی پر پابندی لگائی جائے، مالی اثاثے منجمد کیے جائیں اور تجارتی مراعات منسوخ کی جائیں۔
بیان کے اختتام پر واضح کیا گیا کہ یہ مظالم عالمی قوانین کے تحت کھلی نسل کشی اور انسانیت کے خلاف سنگین جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔ اس لیے فوری بین الاقوامی کارروائی، محفوظ انسانی راہداریاں قائم کرنے، اور مجرموں کے خلاف انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں ہنگامی اقدامات کیے جائیں۔