Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

اسرائیل کا دورہ کرنے والے نام نہاد علما ضمیر ،دین فروش اور اجرتی ایجنٹ ہیں:جامعہ الازھر

قاہرہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) مصر کے ممتاز دینی ادارے جامعہ ازہر اور مفتی اعظم مصر نے ان افراد کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے جنہوں نے خود کو یورپی ائمہ ظاہر کرتے ہوئے قابض اسرائیل کا دورہ کیا۔ دونوں مذہبی اداروں نے اس مذموم حرکت کو اسلام، مسلمانوں اور مظلوم فلسطینیوں کی کھلی توہین قرار دیا ہے۔

جامعہ ازہر کی جانب سے جاری ایک باضابطہ بیان میں کہا گیا ہے کہ انتہائی افسوس اور دکھ کے ساتھ علم ہوا ہے کہ چند افراد، جو خود کو یورپی علماء کہتے ہیں، قابض صہیونی ریاست کے دورے پر گئے جہاں انہوں نے اسرائیلی حکام سے ملاقات کی اور “بین المذاہب ہم آہنگی” اور “بقائے باہمی” جیسے فریب پر مبنی دعووں کا سہارا لے کر اسرائیلی جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی۔

بیان میں کہا گیا کہ ان جعلی ائمہ نے نہ صرف فلسطینی عوام پر جاری مظالم، خونریزی، نسل کشی اور انسانی بحران کو نظر انداز کیا بلکہ ظالم کے ساتھ کھڑے ہو کر مظلوم کے زخموں پر نمک چھڑکا۔ ان کی بے حسی اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ شہید بچوں کی لاشیں، ٹوٹے گھر، ملبے تلے دبی مائیں، اور فریاد کرتے معصوم چہرے بھی ان کے ضمیر کو جھنجھوڑنے میں ناکام رہے۔

جامعہ ازہر نے سخت الفاظ میں خبردار کیا کہ ایسے افراد کرائے کے ٹٹو ہیں، جو ذاتی مفادات کے حصول کے لیے دین، امت اور انسانیت کے جذبات کو پامال کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ تاریخ ایسے ضمیر فروشوں کو ہمیشہ اپنے سیاہ باب میں محفوظ رکھتی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ گمراہ عناصر نہ اسلام کے نمائندے ہیں، نہ مسلمانوں کے، اور نہ ہی ان علماء و ائمہ کی مقدس روایت کا حصہ جو ہمیشہ مظلوم کا ساتھ دیتے ہیں اور ظالم کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہوتے ہیں۔

مفتی اعظم مصر، شیخ نظیر عیاد نے بھی اس دورے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے اسے انتہائی شرمناک، قابل مذمت اور دینی و اخلاقی انحطاط کی بدترین مثال قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے دین کا لبادہ اوڑھ کر اپنے ضمیر بیچ دیے اور صہیونی قیادت کے سامنے جا کر مسلمانوں کے نام پر جھوٹ بولا۔

مفتی نظیر عیاد نے کہا کہ یہ “بین المذاہب مکالمہ” نہیں بلکہ ایک سیاسی چال ہے، جس کا مقصد قابض اسرائیل کے خون آلود چہرے کو مذہبی لبادہ پہنا کر اسے مہذب اور قابل قبول ظاہر کرنا ہے، تاکہ فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو معمول کا عمل بنا کر پیش کیا جا سکے۔

انہوں نے دوٹوک انداز میں سوال اٹھایا:
“وہ کیسا مکالمہ ہے جو مظلوموں کی لاشوں پر بچھے میز پر کیا جائے؟ اور وہ کیسا بقائے باہمی ہے جو شہیدوں کے سروں پر کھڑا ہو؟”

جامعہ ازہر اور مفتی اعظم کا یہ مشترکہ مؤقف اس بات کا واضح اعلان ہے کہ دینِ اسلام کسی غاصب، قاتل اور درندہ صفت ریاست کے ساتھ نہ کوئی مفاہمت تسلیم کرتا ہے، نہ اس کی پردہ پوشی، اور نہ ہی ایسے خود ساختہ نمائندوں کو امت کا حصہ تسلیم کیا جا سکتا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan