Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

بنجمن نیتن یاھو کی بدنیتی نے قیدیوں کی رہائی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر دیں: حماس

دوحہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن)  اسلامی تحریکِ مزاحمت ’حماس‘ نے کہا ہے کہ قابض صہیونی وزیرِاعظم بنجمن نیتن یاہو کے حالیہ غیر سنجیدہ، بے حسی پر مبنی اور بدنیتی سے بھرپور بیانات اس کی اصل نیت کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ نیتن یاہو دانستہ طور پر قیدیوں کے تبادلے کے کسی ممکنہ معاہدے کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں، تاکہ نہ صرف فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو روکا جا سکے، بلکہ غزہ پر جاری ظلم و ستم کو بھی برقرار رکھا جا سکے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کو موصول ہونے والے ایک تحریری بیان میں حماس نے کہا ہے کہ اس نے پہلے ہی ایک متوازن اور جامع معاہدے کی تجویز پیش کر دی تھی، جس کے تحت تمام قیدیوں کی بیک وقت رہائی، اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا، بمباری کا مستقل خاتمہ، اور انسان دوست امداد کی آزادانہ ترسیل شامل تھی۔ تاہم نیتن یاہو نے اس اہم اور سنجیدہ پیشکش کو مسترد کر کے یہ ثابت کر دیا کہ وہ جنگ کے خاتمے میں ہرگز سنجیدہ نہیں، بلکہ فلسطینیوں کی نسل کشی، تباہی اور انسانی بحران کو طول دینا چاہتے ہیں۔

حماس نے مزید کہا کہ وہ اب بھی ایک سنجیدہ، ذمہ دار اور بامقصد فریق کے طور پر مذاکراتی عمل میں شریک ہے، اور اس کی کوشش ہے کہ ایسا معاہدہ ہو جس کے نتیجے میں بمباری رُکے، اسرائیلی فوجی انخلا ممکن ہو، امداد آزادانہ غزہ میں داخل ہو، اور فلسطینی عوام کو تعمیرِ نو کے مواقع میسر آئیں تاکہ وہ عزت و وقار کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔ حماس نے واضح کیا کہ وہ قیدیوں کے باہمی تبادلے کے لیے بھی آمادہ ہے۔

اس تناظر میں صہیونی اخبار ’ہارٹز‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بنجمن نیتن یاہو نے اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کو بتایا ہے کہ اگر حماس کے ساتھ 60 روزہ جنگ بندی پر اتفاق ہو جاتا ہے تو صرف اس کے بعد جنگ بندی کے اختتام پر مذاکرات شروع کیے جائیں گے۔

دوسری جانب ایک اسرائیلی نشریاتی ادارے نے تصدیق کی ہے کہ نیتن یاہو نے قیدیوں کے اہل خانہ کو بتایا ہے کہ کسی بھی ممکنہ معاہدے میں قیدیوں کے نام حماس کی جانب سے طے کیے جائیں گے۔

ان انکشافات کے بعد اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور انہوں نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ آخر یہ فیصلہ کون کرے گا کہ کن افراد کو رہا کیا جائے گا۔

اپنے بیان کے اختتام پر حماس نے دنیا کو ایک بار پھر یہ پیغام دیا ہے کہ وہ فلسطینی قوم کی آزادی، عزت اور بقاء کے لیے ہر ممکن راستہ اختیار کرنے کو تیار ہے، جبکہ قابض صہیونی قیادت اب بھی صرف خون، تباہی اور نسل کشی کی سیاست پر گامزن ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan