Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ کے مظلوم عوام کی جان لیوا مصیبتوں کے خاتمے اور جنگ بندی کے لیے ان تھک جدوجہد کررہےہیں:حماس

غزہ –  (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن)  مظلوم فلسطینی عوام کی جانب سے قابض صہیونی ریاست کی وحشیانہ نسل کشی کے خلاف مزاحمت کرتے ہوئے تحریکِ حماس نے اپنی ذمہ داریاں بخوبی نبھاتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی کے لیے مذاکرات کے اہم نکات اب بھی زیرِ بحث ہیں، جن میں سب سے اہم نکات امدادی سامان کا آزادانہ داخلہ، قابض فوج کا غزہ کی سرزمین سے مکمل انخلاء اور ایک حقیقی و مستقل جنگ بندی کے لیے مضبوط بین الاقوامی ضمانتیں شامل ہیں۔

حماس نے مرکز اطلاعات فلسطین کو جاری کردہ بیان میں بتایا کہ اس کے قائدین سخت محنت اور سنجیدگی کے ساتھ مذاکرات کی اس نئی کوشش کو کامیاب بنانے کے لیے مسلسل کام کر رہے ہیں، تاکہ اس سفاک جارحیت کا خاتمہ ہو، قیدیوں کی رہائی ممکن بنائی جا سکے، انسانی امداد بلا رکاوٹ غزہ پہنچے، اور مظلوم فلسطینی عوام کی بڑھتی ہوئی مشکلات میں کمی لائی جا سکے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ مذاکرات کی کامیابی کے لیے حماس نے ضروری لچک کا مظاہرہ کیا اور دشمن کے دس قیدیوں کی رہائی کی پیشکش کی، تاکہ اعتماد کی فضا قائم ہو اور جنگ بندی کی راہ ہموار کی جا سکے۔

حماس نے تسلیم کیا کہ قابض اسرائیل کی ہٹ دھرمی اور ضد کی وجہ سے مذاکرات کی راہ میں مشکلات ضرور ہیں، لیکن حماس اور اس کے وفد نے پختہ عزم اور مثبت جذبے کے ساتھ درمیانی شخصیات کے ساتھ تعاون جاری رکھا ہوا ہے، تاکہ تمام رکاوٹوں کو دور کر کے زندگی، آزادی اور سلامتی کی ضمانت حاصل کی جا سکے۔

حماس کے رہنما باسم نعیم نے مرکز اطلاعات فلسطین کو بتایا کہ فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے اور غزہ کے عوام کے مستقبل کے تحفظ کے لیے حماس جنگ بندی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا آغاز ہی اس نیت سے ہوا تھا کہ جنگ بند ہو اور قابض دشمن سے آزادی حاصل کی جا سکے، لیکن ہم کبھی بھی قابض کے ظلم کے نیچے جینے یا قیدیوں جیسی زندگی گزارنے کو قبول نہیں کریں گے، جو صورتحال نازیوں کے کیمپوں سے کم نہیں۔

باسم نعیم نے آگاہ کیا کہ قابض فوج اب بھی رفح شہر کے جنوب میں موراج کے علاقے میں موجود ہے اور غزہ میں اپنی فوجی گرفت مضبوط کرنا چاہتی ہے، تاکہ مارچ 2025ء کے بعد کے حالات پر اپنا کنٹرول برقرار رکھ سکے۔

اس کے علاوہ، قابض دشمن امدادی سامان کی موجودہ پابندیوں کو برقرار رکھنا چاہتا ہے، جسے وہ “موت کا جال” قرار دیتا ہے، اور جنگ کے خاتمے کے لیے کسی حقیقی ضمانت کی فراہمی سے قاصر ہے۔

رہنما نے کہا کہ بینجمن نیتن یاہو کی گزشتہ 22 ماہ کی بربریت اور قحط سالی نے فلسطینیوں پر بے پناہ مظالم ڈھائے ہیں، اور یہ بات واضح ہے کہ ان مظالم کو صرف مذاکرات سے ختم کرنا آسان نہیں ہوگا۔ تاہم، قابض کی طاقت کے باوجود، فلسطینی عوام اپنے حقوق کی بازیابی کے لیے ہر حال میں اپنا عزم برقرار رکھیں گے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan