غزہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غاصب اسرائیلی فوج نے جمعرات کی صبح غزہ کے دیر البلح کے علاقے میں خواتین اور بچوں پر اندھا دھند بمباری کر کے ایک ہولناک قتلِ عام کا ارتکاب کیا۔ یہ مظلوم فلسطینی شہری بھوک سے نڈھال، قحط زدہ ماحول میں صرف غذائی سپلیمنٹس لینے کی امید لیے قطار میں کھڑے تھے، مگر قابض اسرائیل نے ان کی یہ معمولی سی امید بھی چھین لی۔
مقامی ذرائع کے مطابق، دیر البلح کے وسطی علاقے دوار الطیارہ میں خواتین، بچوں اور عام شہریوں کی ایک طویل قطار صبح سویرے خوراک کی اشد ضروری سپلیمنٹس لینے کے لیے موجود تھی۔ اسی دوران، قابض اسرائیلی فوج نے اپنی جنگی طیاروں سے اس مجمعے پر براہ راست بمباری کی، جس کے نتیجے میں ہر طرف قیامت کا منظر برپا ہو گیا۔
یہ سفاک حملہ ایک دردناک سانحے میں تبدیل ہو گیا، جس میں کم از کم 13 فلسطینی شہید ہو گئے۔ شہداء میں 8 معصوم بچے اور 2 خواتین شامل ہیں، جبکہ متعدد افراد شدید زخمی ہوئے، جن میں بھی کئی کی حالت نازک ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق، یہ منظر ناقابلِ بیان تھا۔ سڑک پر خون میں لت پت بچوں کی لاشیں بکھری ہوئی تھیں۔ وہ ننھے ہاتھ جو روٹی اور پانی کے انتظار میں تھے، اپنے جسموں سے الگ بکھرے پڑے تھے۔ جن قدموں نے خوراک کے لیے قطار بنائی تھی، وہ اب خون میں ڈوبے فرش پر بے حس و حرکت پڑے تھے۔ ماں کی گود میں دم توڑتے بچے، اور بچوں کے درمیان بے جان پڑی مائیں، اس ظلم کی گواہی دے رہی تھیں جس پر پوری انسانیت کو شرم سے پانی پانی ہو جانا چاہیے۔
یہ سب کچھ اس وقت ہو رہا ہے جب غزہ میں روزانہ کی بنیاد پر قحط، بیماری، گولہ باری اور بمباری سے لوگ مر رہے ہیں۔ خوراک، دوا، پانی اور پناہ تک میسر نہیں۔ ایسی حالت میں بھی، قابض اسرائیلی فوج انسانیت کے بنیادی تقاضوں کو روندتے ہوئے معصوم جانوں کو بے دریغ نشانہ بنا رہی ہے۔
یہ قتلِ عام محض چند افراد کی شہادت نہیں، بلکہ ایک پوری قوم کو بھوک، پیاس اور بمباری کے ذریعے مٹانے کی سازش کا تسلسل ہے۔ قابض اسرائیلی ریاست کی یہ درندگی ایک ایسی نسل کشی کی صورت اختیار کر چکی ہے جسے تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔