غزہ میں الیکٹرک سپلائی کمپنی کے میڈیا ایڈوائزر اور ڈائریکٹر محکمہ تعلقات عامہ جمال دردساوی نے مرکز اطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہر کا مرکزی پاور اسٹیشن بند ہونے کے باعث شہر میں بجلی کا بدترین بحران پیدا ہو گیا اور شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایندھن کی فراہمی معطل ہونےکے باعث شہر میں شارٹ فال 60 فیصد ہو گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں نئے ڈویلپمنٹ پالیسی کے تحت جو پروگرام ترتیب دیا گیا ہے اس کے مطابق شہر میں صرف 06 گھنٹے کی بجلی فراہم کی جا رہی ہے جبکہ 12 گھنٹے لگاتار بجلی بند رکھی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا غزہ میں موجودہ بجلی کی مقدار مصر اور کچھ اسرائیلی فیڈرز کیجانب سے فراہم کی جا رہی ہے جبکہ مقامی سطح پر تیار ہونے والی بجلی ختم ہو چکی ہے۔ دردساوی نے مزید کہا کہ غزہ میں درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ ہی بجلی کی بندش سے پیدا ہونے والے توانائی کے بحران سے نہ صرف عام انسانی زندگی پر اس کے مضر اثرات مرتب ہو رہے ہیں بلکہ صنعت، تجارت، صحت، تعلیم، پانی اور دیگر شعبہ ہائے زندگی بھی مفلوج ہو کر رہ گئے ہیں۔
دردساوی نے تمام متعلقہ اداروں، عرب ممالک اور رام اللہ میں فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں توانائی کے تازہ بحران سے نمنٹے کے لیے فوری اقدامات کریں اور محاصرہ زدہ شہر کو نئے بحران سے نکالنے میں ان کی مدد کریں۔