غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیل کی طرف سے فلسطینی قوم کے خلاف ظلم و ستم کا سلسلہ بلا تعطل جاری ہے۔ نسل کشی کی اس سفاک جنگ کا آج 642 واں دن ہے۔ غزہ کی مظلوم آبادی پر قابض اسرائیلی فوج کے فضائی اور توپ خانے کے حملے جاری ہیں۔ معصوم بچوں، عورتوں اور بھوک سے نڈھال بے گھر لوگوں کو بے رحمی سے نشانہ بنایا جا رہا ہے، جب کہ اس درندگی کو امریکہ کی کھلی سیاسی اور عسکری پشت پناہی حاصل ہے۔ عالمی برادری مجرمانہ خاموشی اور بے حسی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگاروں کے مطابق آج بدھ کی صبح سے قابض اسرائیلی فوج نے درجنوں بمباری کی کارروائیاں کیں، جن میں کئی مظلوم فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوئے۔ ان حملوں کے نتیجے میں لاکھوں فلسطینی مہاجرین کی تکالیف میں مزید اضافہ ہوا ہے، جب کہ غزہ مکمل طور پر قحط کے شکنجے میں آ چکا ہے۔
طبی ذرائع نے بتایا ہے کہ بدھ کی صبح غزہ کے مختلف علاقوں میں قابض اسرائیلی طیاروں اور توپ خانے کے حملوں میں کئی شہری شہید اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
خان یونس کے مغرب میں قائم العزہ کیمپ کے قریب قابض اسرائیل کے طیاروں نے مہاجرین کی خیمہ بستی کو نشانہ بنایا، جہاں سے زخمیوں کو “شفاء فلسطین” کے نام سے معروف کویت فیلڈ ہسپتال منتقل کیا گیا۔
وسطی غزہ کے علاقے دیر البلح میں قابض اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں دو روز قبل زخمی ہونے والا محمد ابو غزالہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے آج دم توڑ گیا۔ محمد اپنے ان تمام اہل خانہ کے نقش قدم پر چل پڑا جو اسی جنگ کے ابتدائی ایام میں شہید ہو چکے تھے۔
آج صبح، خان یونس میں اقصیٰ یونیورسٹی کے قریب ایک اور خیمے کو بمباری کا نشانہ بنایا گیا۔
نصیرات کیمپ میں حماد خاندان کی ایک رہائشی عمارت پر بھی حملہ ہوا جس میں ایک فلسطینی شہری زخمی ہو گیا۔
وسطی غزہ کے البریج کیمپ میں قابض اسرائیل کے ہیلی کاپٹر کے حملے میں ایک مرد اور ایک عورت شہید ہو گئے جبکہ دیگر افراد زخمی ہوئے۔
غزہ شہر کے مغرب میں الشاطی کیمپ میں آج فجر کے وقت ہونے والے ایک قیامت خیز حملے میں 10 شہری شہید ہوئے، جن میں 3 بچے اور 3 خواتین شامل ہیں۔ 30 سے زائد افراد شدید زخمی ہوئے۔ شہداء میں درج ذیل نام شامل ہیں۔
1۔ حسین عبدالعزیز جودہ
2۔ منہ محمد حسین جودہ (خاتون)
3۔ عبداللہ محمد حسین جودہ (بچہ)
4۔ علی محمد حسین جودہ (بچہ)
5۔ نوین بسام عبدالحمید جودہ (خاتون)
6۔ زینہ یوسف کردی (بچی)
7۔ سحر عبدالحی کردی (خاتون)
8۔ یاسر عبدالرازق کردی
اس کے علاوہ غزہ شہر کے مشرق میں بھی بمباری کی گئی، جب کہ نصف شب کے بعد قابض فوج نے الزیتون اور الشجاعیہ محلوں کو توپ خانے سے شدید گولہ باری کا نشانہ بنایا۔
رات گئے خان یونس کے مغرب میں المواصی علاقے میں ایک اور حملے میں احمد عبد الکریم عواد الاسطل شہید ہو گیا۔
غزہ میں قابض اسرائیل کی وحشیانہ جنگ، جو امریکہ کی مکمل سرپرستی میں جاری ہے، اب تک 57,575 فلسطینیوں کو شہید کر چکی ہے۔ زخمیوں کی تعداد 136,879 سے تجاوز کر چکی ہے، جب کہ 11 ہزار سے زائد افراد لاپتا ہیں۔ بھوک اور افلاس کی وجہ سے درجنوں افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں اور دو ملین سے زائد فلسطینی انتہائی کربناک مہاجرت کے حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
وزارت صحت کے مطابق، صرف 18 مارچ 2025ء کے بعد سے، جب قابض اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے سے انکار کیا، 7,013 فلسطینی شہید اور 24,838 زخمی ہو چکے ہیں۔
27 مئی 2025ء کے بعد، جب قابض اسرائیل نے امدادی پوائنٹس کو موت کے جال میں تبدیل کیا، کم از کم 766 افراد شہید، 5044 زخمی اور 39 لاپتا ہوئے۔ یہ سب کچھ اس نام نہاد “غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن” کے پردے میں کیا گیا، جو درحقیقت ایک اسرائیلی امریکی سازش ہے اور اقوام متحدہ بھی اسے تسلیم نہیں کرتی۔
قابض اسرائیل کی درندگی کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ 1581 طبی عملے کے افراد، 115 سول ڈیفنس اہلکار، 220 امدادی کارکن اور 754 پولیس اہلکاروں کو شہید کر دیا گیا۔
قابض فوج اب تک 15 ہزار سے زائد قتل عام کے واقعات انجام دے چکی ہے، جن میں 14 ہزار سے زائد فلسطینی خاندانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ کم از کم 2500 خاندان مکمل طور پر صفحۂ ہستی سے مٹا دیے گئے۔
حکومتی میڈیا اور اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق، غزہ کی 88 فیصد عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں۔ نقصان کا تخمینہ 62 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ قابض اسرائیل نے 77 فیصد رقبے پر قبضہ جما لیا ہے، جو مکمل تباہی، گولہ باری اور جبری ہجرت کے ذریعے ممکن ہوا۔
تعلیمی ادارے بھی اس نسل کشی سے محفوظ نہ رہ سکے۔ 149 سکول، یونیورسٹیاں اور تعلیمی ادارے مکمل تباہ اور 369 جزوی طور پر برباد ہو چکے ہیں۔ 828 مساجد مکمل، 167 جزوی طور پر تباہ کی جا چکی ہیں، اور 60 میں سے 19 قبرستان مسمار کیے جا چکے ہیں۔