غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ کے شہدائے الاقصیٰ ہسپتال نے پیر کی شام ایک افسوسناک اطلاع دی ہے کہ ہسپتال کا مرکزی جنریٹر خراب ہو چکا ہے اور اس کی مرمت کے لیے ضروری پرزے دستیاب نہیں ہیں۔
ہسپتال نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ ایندھن بہت جلد ختم ہو جائے گا، جس کی وجہ سے ہسپتال کے مختلف شعبوں میں زیر علاج سینکڑوں مریضوں کی زندگی شدید خطرے میں ہے۔
مزید بتایا گیا ہے کہ ہسپتال کی بندش سے وسطی غزہ کے تقریباً پانچ لاکھ افراد کو طبی سہولیات سے محروم ہونا پڑ سکتا ہے، جو ایک انسانی بحران کی صورت اختیار کر جائے گا۔
ہسپتال نے عالمی برادری اور متعلقہ اداروں سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ہسپتال کو بچایا جا سکے اور زندگیوں کو موت کے منہ سے بچایا جا سکے۔
یاد رہے کہ قابض اسرائیل نے سنہ2023ء کے 2 مارچ سے غزہ کی تمام سرحدی راستے بند کر رکھے ہیں جس کی وجہ سے انسانی امداد، خوراک، طبی سامان اور ایندھن کی فراہمی معطل ہو چکی ہے، اور اس کے نتیجے میں انسانی حالات انتہائی مخدوش ہو چکے ہیں۔
قابض اسرائیل، امریکہ کی حمایت میں سنہ2023ء کے 7 اکتوبر سے غزہ میں نسل کشی کی وحشیانہ مہم چلا رہا ہے، جس میں اب تک 189 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت بچے اور خواتین ہیں، اور 11 ہزار سے زائد لاپتہ افراد کی تعداد بھی رپورٹ ہوئی ہے۔