Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

مقبوضہ بیت المقدس میں ظلم کی انتہا، چھ ماہ میں 47 شہید

القدس (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) القدس گورنری نے ایک دل دہلا دینے والے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سنہ2025ء کے پہلے چھ ماہ کے دوران قابض اسرائیل کی جانب سے بیت المقدس شہر اور اس کے نواحی علاقوں میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کا سلسلہ شدت سے جاری رہا۔ ان مظالم کا نشانہ بننے والے نہ صرف معصوم شہری تھے بلکہ مقدس مقامات، تعلیمی ادارے اور مسیحی و اسلامی عبادات گاہیں بھی اس درندگی سے محفوظ نہ رہ سکیں۔

رپورٹ کے مطابق قابض اسرائیل نے پورے شہر کو ایک کھلی قتل گاہ میں تبدیل کر دیا ہے، جہاں یومیہ کی بنیاد پر ظلم کے نئے باب رقم کیے جا رہے ہیں۔ محض چھ ماہ میں 10 معصوم شہریوں کو شہید کر دیا گیا، جن میں نوجوان، کم عمر بچے اور ایک بزرگ خاتون بھی شامل ہیں، جب کہ 3 دیگر فلسطینیوں نے شہر میں شہادت پائی۔

شہداء کی لاشیں بھی صہیونی ظلم کی زد میں

قابض اسرائیل کی درندگی اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ وہ اب تک 47 شہداء مقدسیوں کی لاشوں کو یا تو اپنی سرد خانوں میں قید رکھے ہوئے ہے یا انہیں گمنام قبروں میں دفن کر چکا ہے۔ ان میں سب سے پرانی لاش شہید جاسر شتات کی ہے جو سنہ1968ء سے صہیونیوں کے قبضے میں ہے، جب کہ سب سے حالیہ شہید معتز الحجاجلہ ہیں۔

ظلم کے اعداد و شمار: گرفتاریاں، تشدد، نسل کشی

القدس گورنری کی رپورٹ کے مطابق، قابض اسرائیلی افواج نے صرف چھ ماہ میں 404 فلسطینیوں کو گرفتار کیا، 186 بار گھروں اور عمارتوں کو بلڈوز کیا یا زمین بوس کر دیا، جن میں 54 ایسے واقعات بھی شامل ہیں جہاں فلسطینیوں کو اپنے ہی گھروں کو زبردستی خود منہدم کرنے پر مجبور کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق مسجد اقصیٰ کو ایک میدانِ جنگ میں تبدیل کر دیا گیا۔ قابض صہیونی افواج کی نگرانی میں 33 ہزار 634 سے زائد صہیونی آبادکار مسجد میں داخل ہوئے، جب کہ 26 ہزار سے زیادہ افراد کو جعلی سیاحتی سرگرمیوں کے بہانے مقدس مقام کی حرمت پامال کرنے کا موقع دیا گیا۔

مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کے ساتھ ساتھ، اہلِ شہر کو “یومِ توحید القدس” اور “مسیرہ الاعلام” جیسے اشتعال انگیز اقدامات کا سامنا کرنا پڑا، جن کے دوران نمازیوں، صحافیوں اور دکانداروں کو زد و کوب کیا گیا اور مسجد میں داخلے پر سخت پابندیاں عائد کی گئیں، حتیٰ کہ ایک وقت میں صرف 450 افراد کو مسجد میں نماز کی اجازت دی گئی۔

مسیحی عبادات گاہیں بھی محفوظ نہ رہیں

قابض اسرائیل کی انتہا پسندی صرف مسلمانوں تک محدود نہیں رہی۔ چرچ آف دی ہولی سیپلکر (کنيسة القيامہ) کو 12 دنوں تک بند رکھا گیا، مسیحی عباد گذاروں کو عبادت سے روکا گیا، اور فلسطینی مسیحیوں کو مسلسل دوسرے سال بھی بیت المقدس آنے سے منع کر دیا گیا۔

تعلیمی ادارے اور صحافی بھی نشانہ بنے

یونیورسٹی آف القدس سمیت کئی سکولوں، لائبریریوں اور تعلیمی اداروں کو یا تو بند کر دیا گیا یا وہاں تخریب کاری کی گئی۔ صحافیوں پر بھی قابض اسرائیلی افواج نے سخت پابندیاں لگائیں اور اقوامِ متحدہ کی ایجنسی “اونروا” کے دفاتر پر بھی چھاپے مارے گئے۔

القدس کے اسیران پر فوجی عدالتوں کے مظالم

فلسطینی اسیران کے خلاف فوجی عدالتوں کا استعمال کرتے ہوئے 166 قید کے فیصلے سنائے گئے، جن میں 99 افراد کو بغیر کسی جرم کے انتظامی حراست میں رکھا گیا۔ اس کے علاوہ 45 فلسطینیوں کو گھروں میں نظر بند کر دیا گیا اور 107 کو مسجد اقصیٰ سے جلا وطن کیا گیا، جب کہ 3 افراد پر بیرونِ ملک سفر کی پابندی لگائی گئی۔

مکانات کی مسماری اور آبادیاتی تبدیلی کی کوششیں

قابض اسرائیل کی جانب سے جاری 186 انہدامی کارروائیوں کے ذریعے فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کی ایک منظم سازش جاری ہے۔ مزید برآں، 188 نئے احکامات کے ذریعے فلسطینی زمینوں پر قبضے، جبری انخلاء اور انہدام کے فیصلے صادر کیے گئے۔

استعماری توسیع پسندی اور نئے منصوبے

سنہ2025ء کے صرف چھ ماہ میں 41 نئے صہیونی توسیعی منصوبے یا تو منظور کیے گئے، یا زیرِ تعمیر ہیں، یا نیلامی کے مراحل میں ہیں۔ ان میں کئی نئی بستیوں کا قیام اور موجودہ استعماری ٹھکانوں کی توسیع بھی شامل ہے۔

رپورٹ کے اختتام پر محافظہ القدس نے کہا کہ بیت المقدس میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ ایک تیز رفتار، منظم اور مکمل “یہودیت سازی” کا منصوبہ ہے، جو انسانیت، تہذیب اور مقدس مقامات کے خلاف اعلانِ جنگ کے مترادف ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی قانونی و اخلاقی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے فوری طور پر ان جرائم کو روکے اور فلسطینی قوم اور اس کی مقدسات کو تحفظ فراہم کرے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan