غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیل کی درندگی ایک لمحے کو بھی نہیں رُکی۔ فلسطینی حکومت کے میڈیا دفتر نے ایک لرزہ خیز رپورٹ میں بتایا ہے کہ گزشتہ 100 گھنٹوں کے دوران قابض اسرائیلی افواج نے غزہ کے مظلوم شہریوں کے خلاف 59 خوفناک قتل عام کیے، جن کے نتیجے میں کم از کم 288 فلسطینی شہید اور 1088 شدید زخمی ہو گئے۔
دفتر نے پیر کی صبح جاری بیان میں انکشاف کیا کہ ان شہداء میں سے 99 مظلوم فلسطینی وہ ہیں جو قابض فوج کی فائرنگ کا نشانہ اس وقت بنے جب وہ موت کے جال بن چکی نام نہاد “امریکی-اسرائیلی امدادی مراکز” کے قریب سے خوراک حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ یہ سب کچھ ایسے وقت میں ہوا جب 24 لاکھ شہریوں پر مشتمل غزہ کی پوری آبادی کو منظم طور پر بھوک کا شکار بنایا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ قابض اسرائیل نے نہ صرف یہ قتل عام سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیے بلکہ پوری بربریت کے ساتھ درج ذیل مقامات کو نشانہ بنایا:
ان پناہ گاہوں پر بمباری جہاں ہزاروں بےگھر افراد نے پناہ لے رکھی تھی
عوامی تفریحی مقامات پر حملے
فلسطینی خاندانوں کے گھروں پر بمباری
بازاروں اور عوامی اجتماعات کو نشانہ بنانا
بھوکے شہریوں کو خوراک تلاش کرتے وقت شہید کرنا
طبی مراکز، ہسپتالوں اور دیگر حیاتیاتی سہولیات پر حملے
المواصی جیسے علاقوں کو نشانہ بنانا جنہیں قابض اسرائیل خود “محفوظ علاقے” قرار دیتا ہے
بیان کے مطابق شہید ہونے والوں میں اکثریت بچوں، خواتین اور بزرگوں کی ہے۔ یہ سب نہتے اور بےبس شہری تھے، جو اپنے ہی گھروں میں موت کے ہاتھوں جاں بحق ہوئے۔ یہ حقائق قابض اسرائیلی فوج کے اس ارادے کو آشکار کرتے ہیں کہ وہ غزہ کے کمزور ترین طبقے کو چن چن کر نشانہ بنا رہی ہے تاکہ قتل، تباہی اور وحشت کی شدت میں اضافہ ہو سکے۔
میڈیا دفتر نے ان انسانیت سوز جرائم کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے قابض اسرائیل کو ان مظالم کا مکمل ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر حرکت میں آئیں، غزہ میں جاری نسل کشی کو روکیں اور روزانہ مارے جانے والے معصوم شہریوں کی جانیں بچائیں۔