مقبوضہ بیت المقدس (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) پیر کی صبح مسجد اقصیٰ کی مقدس فضاء ایک بار پھر قابض اسرائیل کی درندگی کا نشانہ بنی، جب درجنوں انتہاپسند یہودی آبادکاروں نے قابض فوج کی سخت سکیورٹی میں اس کے صحنوں پر دھاوا بولا۔ ان عناصر نے مقدس مقام کی حرمت کو پامال کرتے ہوئے تلمودی رسومات ادا کیں اور اشتعال انگیز رقص کیا۔
القدس کے ذرائع نے ’مرکزاطلاعات فلسطین‘ کو بتایا کہ درجنوں آبادکار باب المغاربہ کے راستے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں داخل ہوئے اور خصوصی طور پر اس کے مشرقی حصے میں اشتعال انگیز گشت کی۔ اس دوران قابض اسرائیلی فوج نے نہ صرف ان کی بھرپور حفاظت کی بلکہ مسجد کے اطراف میں مسلمانوں کے داخلے کو بھی روکنے کے لیے سخت فوجی پابندیاں عائد کیں۔
قابض اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ کے دروازوں پرانے شہر کی گلیوں اور اس کے اطراف میں سکیورٹی چوکیاں بڑھا دی ہیں تاکہ مسلمانوں کو مسجد تک پہنچنے سے روکا جا سکے۔ نمازیوں کو روکنے ان کی تذلیل کرنے حتیٰ کہ بعض کو گرفتار کرنے جیسے اقدامات روز مرہ معمول بن چکے ہیں۔
اس سب کے باوجود مسجد اقصیٰ سے زبردستی نکالے گئے فلسطینی مرابطین اب بھی اس کے سب سے قریبی مقامات پر موجود رہتے ہیں۔ وہ قابض فوج کی جانب سے مسلسل دھمکیوں، تشدد، مار پیٹ اور جبری گرفتاریوں کے باوجود اپنا رباط جاری رکھے ہوئے ہیں۔
القدس عوام اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے باسیوں کو بڑی تعداد میں مسجد اقصیٰ پہنچنے وہاں قیام کرنے اور نمازوں میں شرکت کی اپیل کی گئی ہے، تاکہ قابض اسرائیل کی پے در پے دراندازیوں کا عملی اور مؤثر جواب دیا جا سکے۔
ان اپیلوں میں زور دیا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ میں حاضری اس کی حمایت اور اس کا دفاع صرف عبادت نہیں بلکہ ایک قومی فریضہ ہے۔ یہ وہ اقدام ہے جو قابض اسرائیل کی جانب سے مسجد اقصیٰ کو اس کے عوامی اور مذہبی ماحول سے کاٹنے کی کوششوں کو ناکام بنا سکتا ہے۔
میدانِ عمل میں سرگرم فلسطینی کارکنوں نے واضح کیا کہ ان نازک حالات میں مسجد اقصیٰ میں مرابطہ محض عبادت کا عمل نہیں بلکہ یہ ایک عوامی استقامت کا پیغام ہے۔ ایک اعلان ہے کہ مسجد اقصیٰ ہماری سرخ لکیر ہے، جسے عبور کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جا سکتی۔
اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” نے اپنے بیان میں مسجد اقصیٰ کی بندش نمازیوں اور مرابطین پر حملوں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے مسجد کے تاریخی و قانونی مقام پر صریح حملہ اور قابض اسرائیل کی مذہبی و نسلی جنگ کا خطرناک تسلسل قرار دیا۔
حماس نے متنبہ کیا کہ ان جارحانہ پالیسیوں کا انجام بیت المقدس اور پورے خطے کے امن و استحکام کے لیے تباہ کن ہو گا۔ مسجد اقصیٰ پر حملہ صرف فلسطینیوں پر نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کی عزت و غیرت پر حملہ ہے۔
انہوں نے تمام فلسطینیوں بالخصوص اہلِیان القدس اور مقبوضہ علاقوں کے عوام سے اپیل کی کہ وہ مسجد اقصیٰ کا بھرپور دفاع کریں اس میں بڑی تعداد میں موجودگی یقینی بنائیں اور قابض اسرائیل کی جانب سے مسجد کی تقسیم کے ناپاک منصوبوں کو ناکام بنائیں۔
حماس نے عرب اور اسلامی ممالک، نیز بین الاقوامی اداروں سے بھی فوری مداخلت کی اپیل کی تاکہ قابض اسرائیل کی بڑھتی ہوئی درندگی کو روکا جا سکے اور بیت المقدس کی اسلامی و مسیحی مقدسات کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔