مراکشی محکمہ صحت نے شمالی افریقا اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کی مشترکہ صحت کانفرنس میں اسرائیلی طبی ماہرین کو مدعو کیے جانے پراحتجاجا کانفرنس میں شرکت کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ “متعدی امراض اور پانی کے ذریعے بیکٹیریا کی منتقلی ” کے عنوان سے یہ کانفرنس شمالی افریقا میں ایک امریکی میڈیکل انسٹیٹیوٹ کے تعاون سے 28 جون سے یکم جولائی 2010 کے دوران ہو گی۔ ذرائع کے مطابق کانفرنس میں شرکت کے لیے دیگر ممالک کی طرح مراکش کو بھی دعوت دی گئی ہے، مراکش نے یہ دعوت قبول کر لی تھی تاہم حال ہی میں اسرائیلی ماہرین طب کو مدعو کیے جانے کے انکشاف کے بعد مراکشی وزیرصحت یاسمین بادو نے کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اور اس حولے سے کانفرنس کی انتظامیہ کو باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا گیا ہے۔ رباط سے شائع ہونے والے معروف قومی اخبار” التجدید” نے اپنی جمعہ کی اشاعت میں حکومتی ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ مراکش کے نیشنل میڈیکل انسٹیٹٰوٹ کی ڈائریکٹر نے وزیرصحت کے فیصلے سے تمام متعلقہ حکام کو آگاہ کر دیا ہے اور اس فیصلے کی سختی سے پابندی کی تاکید کی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیرصحت کی جانب سے صحت سے متعلق علاقائی ممالک کی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے کے بعد ان پر کئی غیر ملکی اداروں کی طرف سے فیصلہ تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے تاہم مراکشی وزیرصحت اپنے فیصلے پر قائم ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مراکشی وزیرصحت کے فیصلے پر مراکش کے محکمہ خارجہ کو بھی سخت بیرونی دباؤ کا سامنا ہے۔ شمالی افریقا کے ایک اہم ملک کی جانب سے کانفرنس کے بائیکاٹ پر کانفرنس کی انتظامیہ میں شدید بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ بائیکاٹ کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جبکہ کانفرنس کی تمام تر تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ واضح رہے کہ اس کانفرنس میں بیس سے زائد ممالک کے طبی ماہرین اور محکمہ ہائے صحت کے مندوبین شرکت کریں گے۔