Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

عالمی ادارۂ صحت نے غزہ سے 23 مریضوں کو نکال لیا، 10 ہزار سے زائد تاحال موت کے دہانے پر

غزہ  (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) عالمی ادارۂ صحت نے بدھ کے روز غزہ سے 23 شدید بیمار مریضوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔ ان میں 19 بیمار بچے اور ان کے 39 ہمراہ افراد کو اردن روانہ کیا گیا، جبکہ 4 دیگر مریضوں اور 7 ساتھیوں کو ترکیہ لے جایا گیا۔

ادارۂ صحت نے اپنے بیان میں بتایا کہ مریضوں کو نکالنے والی قافلے پر قابض اسرائیلی فضائیہ نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایمبولینسوں اور دیگر گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ اس سفاکانہ حرکت نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ قابض اسرائیل نہ صرف ہسپتالوں اور طبی عملے کو نشانہ بنا رہا ہے بلکہ مریضوں کو بھی زندگی کی آخری امید سے محروم کر رہا ہے۔

ادارۂ صحت کے مطابق اس وقت بھی غزہ میں 10 ہزار سے زائد مریض شدید حالت میں طبی انخلاء کے منتظر ہیں۔ یہ سب ایسے مریض ہیں جن کی زندگی لمحہ بہ لمحہ ختم ہو رہی ہے، لیکن قابض اسرائیل کی بندشیں، محاصرہ اور سفری رکاوٹیں ان کی راہ میں دیوار بن چکی ہیں۔

ناصر میڈیکل کمپلیکس میں بچوں اور زچگی کے شعبے کے سربراہ اور زخمیوں کے انخلاء کے نگران ڈاکٹر احمد الفرا نے سابقہ بیان میں انکشاف کیا تھا کہ غزہ میں 546 مریض اس امید میں شہید ہو چکے ہیں کہ شاید کسی دن انہیں باہر جا کر علاج کا موقع مل جائے, لیکن قابض اسرائیلی ریاست نے نہ صرف ان کی زندگی چھینی بلکہ ان کا حقِ علاج بھی سلب کر لیا۔

ڈاکٹر الفرا نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر فوری طور پر غزہ کے تمام معابر کھولے نہ گئے اور مریضوں کو بیرون ملک علاج کی سہولت نہ ملی تو شہداء کی تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔

واضح رہے کہ جنگ کے آغاز سے ہی قابض اسرائیل نے غزہ کے مریضوں اور زخمیوں کے لیے سفر پر سخت ترین پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ ان ظالمانہ اقدامات میں مارچ کے مہینے میں تمام معابر کی بندش نے شدت پیدا کر دی، جب دو مارچ کو معابر بند کیے گئے اور اٹھارہ مارچ کو ایک بار پھر بھرپور جنگ چھیڑ دی گئی۔

غزہ کا دنیا سے واحد زمینی رابطہ رفح کا زمینی راستہ تھا، جو مصر کی سرحد سے جڑتا ہے۔ تاہم چھ مئی سنہ2024ء کو جب قابض اسرائیلی فوج نے شہر رفح پر چڑھائی کی اور اسے مکمل طور پر قبضے میں لے لیا، تو اس کے بعد یہ راستہ مکمل طور پر تباہ اور بند کر دیا گیا ہے۔ اس بندش نے لاکھوں فلسطینیوں کو کھلی جیل میں قید کر دیا ہے، جہاں بیمار اور زخمی اپنی باری کے انتظار میں دم توڑ رہے ہیں۔

قابض اسرائیل کے یہ اقدامات نہ صرف انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہیں بلکہ عالمی ضمیر کے لیے ایک چبھتا ہوا سوال ہیں کہ کیا غزہ میں زندگی جُرم بن چکی ہے؟

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan