Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

ادویات اور طبی سازوسامان کی قلت، غزہ کے ہسپتال بند ہونے لگے

غزہ  (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ کی محصور پٹی میں ہسپتالوں کو شدید بحران کا سامنا ہے۔ غزہ کے فیلڈ ہسپتالوں کے ڈائریکٹر مروان الھمص نے ایک ہولناک خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادویات اور طبی ضروریات کی سنگین قلت کے باعث مرکزی ہسپتالوں کا کام کسی بھی وقت بند ہو سکتا ہے۔

پیر کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ امدادی مراکز سے آنے والے مریض نہایت تشویشناک حالت میں ہوتے ہیں۔ انتہائی نگہداشت کے تمام وارڈز مریضوں سے بھر چکے ہیں، اور مزید مریضوں کو سنبھالنے کی گنجائش باقی نہیں رہی۔

انہوں نے دردناک حقیقت کا انکشاف کرتے ہوئے کہا، “ہم مجبوری میں دواؤں اور دیگر طبی سامان کا استعمال انتہائی کفایت شعاری سے کر رہے ہیں۔ جو دوا یا سامان ایک مریض کے لیے درکار ہوتا ہے، ہم اسے دو یا تین مریضوں میں بانٹ رہے ہیں۔ یہ ایک ظالمانہ حقیقت ہے جو ہمیں روز جھیلنی پڑ رہی ہے”۔

مروان الھمص نے متنبہ کیا کہ اگر یہی صورتحال جاری رہی تو خطرناک مرض ’گردن توڑ بخار‘ علاقہ بھر میں پھیل جائے گا، جو خاص طور پر بچوں کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔

اس سے قبل غزہ میں طبی امداد کے ڈائریکٹر محمد ابو عفش نے بھی خبردار کیا تھا کہ غزہ کا پورا صحت کا نظام زوال کا شکار ہو چکا ہے اور ہم اس شدید خدشے میں مبتلا ہیں کہ حمّی شوکیہ بچوں میں تیزی سے پھیل سکتی ہے۔

یہ سنگین طبی بحران اس وقت مزید گہرا ہو گیا جب سے قابض اسرائیل نے 2 مارچ سے غزہ کی تمام گزرگاہوں کو مکمل طور پر بند کر دیا ہے۔ اس ظالمانہ اقدام کے نتیجے میں غزہ میں نہ کوئی دوا پہنچ رہی ہے، نہ خوراک، نہ پینے کا صاف پانی اور نہ ہی روزمرہ کے ضروری سامان۔ انسانی زندگی کو درکار تمام بنیادی اشیاء روک دی گئی ہیں۔

مزید برآں، قابض اسرائیل نے 18 مارچ سنہ2025ء کو علی الصبح پوری غزہ پٹی پر ایک بار پھر اندھی اور وحشیانہ بمباری شروع کر دی، اور یوں وہ جنگ بندی کا معاہدہ بھی پامال کر دیا جو حماس اور فلسطینی مزاحمتی جماعتوں کے ساتھ امریکہ، مصر اور قطر کی مشترکہ ثالثی سے تقریباً 60 روز قبل طے پایا تھا۔

قابض اسرائیل کی اس بدعہدی نے نہ صرف سیاسی معاہدوں کی بے توقیری کی بلکہ فلسطینی عوام کے خلاف جاری اجتماعی سزا کو مزید سخت کر دیا ہے، جس کا خمیازہ معصوم بیمار، زخمی، بچے، بوڑھے اور خواتین بھگت رہے ہیں۔

غزہ کے ہسپتال جو کبھی زندگی کی امید تھے، اب موت سے زیادہ قریب محسوس ہوتے ہیں۔ جب ایک ڈاکٹر کے ہاتھ میں دوا نہیں، جب آکسیجن سلنڈر ختم ہو جائیں، جب زخموں سے چور جسم علاج کے بجائے صرف درد سہنے پر مجبور ہوں، تو یہ کوئی انسانی معاشرہ نہیں، بلکہ درندگی کا مظہر ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan