غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت’حماس‘ نے غزہ کے الشجاعیہ علاقے میں ایک نہتے شہری پر صہیونی ڈرون حملے کی لرزہ خیز ویڈیو کو “درندگی اور سفاکیت کی انتہا” قرار دیا ہے۔ مذکورہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک نوجوان اپنی پیٹھ پر آٹے کی بوری اٹھائے خوراک کی تلاش میں جا رہا تھا، جسے ایک اسرائیلی ڈرون نے براہ راست نشانہ بنایا۔
اتوار کے روز مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہونے والے ایک بیان میں حماس نے کہا کہ “یہ مناظر صرف ایک ویڈیو نہیں بلکہ قابض اسرائیلی فوج کی روزانہ کی بنیاد پر جاری ان سفاکانہ وارداتوں کا زندہ ثبوت ہیں، جن میں بھوکے، لاچار اور محصور فلسطینیوں کو کھانے کی تلاش کے جرم میں موت کے گھاٹ اتارا جا رہا ہے۔ یہ سب کچھ جنگی مجرم بنجمن نیتن یاھو کی سربراہی میں قائم صہیونی حکومت کے مجرمانہ اور دانستہ منصوبے کے تحت ہو رہا ہے، جو گزشتہ چار ماہ سے غزہ کو دانستہ فاقہ کشی کا نشانہ بنا رہی ہے”۔
حماس کے بیان میں کہا گیا کہ “یہ محض ایک جرم نہیں بلکہ مکمل وحشی پن ہے۔ یہ ایک ایسی فوج کی کارروائی ہے جو تمام انسانی اقدار سے عاری ہو چکی ہے۔ نہ اسے اخلاقیات کی پروا ہے، نہ انسانیت کی، اور نہ عالمی قوانین اس کے کسی عمل پر اثرانداز ہو رہے ہیں”۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ “جب سے یہ ناجائز ریاست فلسطینی سرزمین پر مسلط کی گئی ہے، قابض اسرائیلی فوج معصوم بچوں، خواتین، بزرگوں اور شہریوں کے قتلِ عام میں مصروف ہے۔ صہیونی افواج مسلسل انسانیت کے خلاف بھیانک جرائم کا ارتکاب کر رہی ہیں۔”
حماس نے زور دے کر کہا کہ یہ نہ رکنے والی اور بے نظیر سطح کی درندگی، اور خوراک کی تلاش میں نکلنے والے مظلوم شہریوں کو نشانہ بنانے کا منظم عمل، غزہ کے طول و عرض میں جاری نسل کشی کی واضح علامتیں ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری، اقوام متحدہ اور انسانی ضمیر فوری اور سنجیدہ اقدام کرے تاکہ ان ہولناک جرائم کو روکا جا سکے اور ان کے مجرموں کو عالمی عدالتوں میں انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
الجزیرہ چینل نے آج ایک چونکا دینے والی ویڈیو نشر کی، جس میں شمالی غزہ کے الشجاعیہ علاقے میں ایک نوجوان کو اپنی پیٹھ پر آٹے کی بوری اٹھائے چلتے ہوئے دکھایا گیا۔ اچانک ایک صہیونی ڈرون نے اسے نشانہ بنا کر شہید کر دیا۔
دوسری طرف، غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے بتایا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج کے ان حملوں میں جو وہ امداد کے منتظر مظلوم شہریوں پر کر رہی ہے، اب تک کم از کم 580 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ 4216 افراد زخمی اور 39 لاپتہ ہیں۔
غزہ حکومت کے اطلاعاتی ادارے نے بھی اتوار کے روز جاری کردہ اپنے بیان میں ان جرائم کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ اس بیان میں کہا گیا کہ قابض اسرائیلی فوج جس وحشت اور سفاکی سے شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے، وہ بین الاقوامی قانون، انسانی اقدار اور جنگی ضابطوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
بیان میں امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی سمیت ان تمام ریاستوں کو بھی شریک جرم قرار دیا گیا ہے جو غزہ میں جاری نسل کشی کی براہ راست یا بالواسطہ حمایت کر رہی ہیں۔ ان ریاستوں کو اس قتل عام پر مکمل قانونی، تاریخی اور انسانی ذمہ داری کا سامنا کرنا ہو گا۔