غزہ کے لیے امدادی سامان لے کر آنے والے امدادی بحری بیڑے” فریڈم فلوٹیلا” پر31 مئی کو اسرائیلی فوج کے حملے اور امدادی رضاکاروں کے وحشیانہ قتل عام پر یورپ میں صہیونی قیادت کے خلاف مقدمات کے قیام کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں. جبکہ دوسری جانب اسرائیلی قیادت، عالمی سطح پر مقدمات کا سامنا کرنے کے حوالے سے شدید بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئی ۔ اکتیس مئی کو عالمی سمندر میں بحری جہازوں پر اسرائیلی حملے میں 09 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔ کثیر الاشاعتی عبرانی اخبار “یدیعوت احرونوت” کی رپورٹ کے مطابق یونان کے مختلف ماہرین قانون، فریڈم فلوٹیلا میں شامل امدادی تنظیموں اور انسانی حقوق کے اہلکاروں سمیت 30 افراد نے یونان کے پراسیکیوٹر جنرل کے ہاں فریڈم فلوٹیلا قتل عام پر اسرائیلی قیادت کے خلاف دعویٰ دائر کرنے کی تیاریاں شروع کی ہیں۔ دعوے میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو، وزیر دفاع ایہود باراک، وزیر داخلہ یتزحاق اھرونوفیٹچ، آرمی چیف گابی اشکنازی، بحریہ کے سربراہ جنرل الیعزر ماروم اور اسپیشل کمانڈو یونٹ کے سربراہ کو فریق بناتے ہوئے بحری جہازوں پر حملے اور اس میں ہونے والی ہلاکتوں کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ دعوے کو مزید مضبوط بنانے کے لیے شواہد جمع کیے جا رہے ہیں۔ دس نکاتی دعوے میں قابض فوج کےغیر قانونی طور پر امدادی جہازوں میں داخل ہونے، اندھا دھند فائرنگ کرنے، رضاکاروں کو قتل کرنے، قیمتی سامان چوری کرنے، یرغمالیوں کو تشدد کا نشانہ بنانے اور امدادی سامان لوٹنے سمیت دیگر الزامات عائد کیے گئے ہیں۔