Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

القسام بریگیڈز نے خان یونس میں صہیونی فوجیوں پر مہلک حملے کی ذمہ داری قبول کرلی

غزہ  (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے جنوبی خان یونس کے علاقے “معن” میں ایک منظم اور فیصلہ کن کارروائی کی ذمہ داری قبول کی ہے، جس کے نتیجے میں قابض اسرائیلی فوج کے کم از کم 7 فوجی ہلاک اور 14 زخمی ہوئے۔

القسام بریگیڈز نے ایک عسکری اعلامیے میں بتایا کہ اس نے منگل کی شام کو ایک پیچیدہ اور خطرناک گھات لگا کر حملہ کیا، جس میں دو صہیونی بکتر بند فوجی گاڑیوں کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا۔ یہ کارروائی ان مسلسل مزاحمتی حملوں کا حصہ ہے جو قابض اسرائیلی افواج کی غزہ میں دراندازی کے خلاف کی جا رہی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق القسام کے مجاہدین نے سب سے پہلے ایک صہیونی بکتر بند گاڑی کو “شواظ” نامی طاقتور دھماکہ خیز مواد سے نشانہ بنایا۔ دھماکہ براہ راست گاڑی کے کمانڈ روم میں کیا گیا، جس سے وہ مکمل طور پر جل کر خاکستر ہو گئی اور اس میں سوار تمام صہیونی فوجی موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔

مزید بتایا گیا کہ القسام کے دیگر مجاہدین نے دوسری صہیونی فوجی گاڑی کو مسجد علی بن ابی طالب کے قریب “العمل الفدائی” نامی بم سے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں دشمن فوج کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا۔

القسام نے یہ بھی بتایا کہ دشمن کو اتنے بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑا کہ قابض اسرائیلی فوج کو فوری طور پر اپنے ہیلی کاپٹر وہاں اتارنے پر مجبور ہونا پڑا تاکہ زخمیوں اور لاشوں کو میدان جنگ سے نکالا جا سکے۔ یہ انخلا کئی گھنٹوں پر محیط رہا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ دشمن کو کس قدر شدید نقصان اٹھانا پڑا۔

بدھ کی صبح قابض اسرائیلی فوج نے سرکاری طور پر اعتراف کیا کہ اس کارروائی میں اس کے ایک افسر اور چھ دیگر فوجی مارے گئے ہیں۔ اسرائیلی فوجی ریڈیو کے مطابق گھات لگا کر حملہ شام پانچ بج کر تیس منٹ پر کیا گیا، جب قابض اسرائیل کی انجینئرنگ فورسز کی ایک بکتر بند گاڑی “بوما” کو زوردار بم سے نشانہ بنایا گیا، جس کے بعد اس میں شدید آگ بھڑک اٹھی۔

ریڈیو کی رپورٹ کے مطابق، ایک فلسطینی مجاہد نے گاڑی کے قریب جا کر دھماکہ خیز مواد چپکایا، جس کے نتیجے میں گاڑی مکمل طور پر آگ کی لپیٹ میں آ گئی۔ قابض اسرائیلی فوج کی فائر بریگیڈ ٹیمیں آگ بجھانے میں مکمل ناکام رہیں۔

صورتحال اس حد تک بگڑ گئی کہ قابض اسرائیل نے ایک بڑی مشین “ڈی 9” بلڈوزر کو موقع پر لایا تاکہ گاڑی کو ریت سے ڈھانپ کر آگ بجھائی جا سکے، لیکن یہ کوشش بھی ناکام رہی۔ آخرکار فیصلہ کیا گیا کہ جلتی ہوئی بکتر بند گاڑی کو میدان جنگ سے کھینچ کر صلاح الدین سڑک کے ذریعے خان یونس سے باہر لے جایا جائے۔ اس دوران گاڑی کے اندر سات فوجی زندہ جل رہے تھے۔

قابض اسرائیلی ریڈیو کے مطابق بکتر بند گاڑی کی آگ اس وقت تک نہیں بجھائی جا سکی جب تک کہ وہ قابض اسرائیل کے اندر منتقل نہیں کی گئی۔ جائے وقوعہ پر ہیلی کاپٹر اور ریسکیو ٹیمیں بھی بلائی گئیں، مگر ان کے پہنچنے تک اندر موجود کوئی فوجی زندہ نہ بچا۔

ریڈیو نے مزید انکشاف کیا کہ جلنے والی لاشوں کی شناخت کا عمل کئی گھنٹوں پر محیط رہا اور رات گئے مقتول فوجیوں کے اہل خانہ کو اطلاع دی گئی۔

فلسطینی مصنف محمد الایوبی کے مطابق ایسے گھات لگا کر حملے محض محدود جنگی کارروائیاں نہیں بلکہ ایک مکمل جنگی نظریہ کی تشکیل کا ذریعہ ہیں۔ ان کی حیثیت مرکزی حکمت عملی کی ہے جو قابض اسرائیل کو میدان جنگ میں مسلسل شکست اور رسوائی سے دوچار کر رہی ہے۔ یہ حملے ایک طرف دشمن کو کاری ضرب لگاتے ہیں، تو دوسری طرف فلسطینی مزاحمت کی طاقت، عزم اور قربانی کا پیغام بھی دیتے ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan