رام اللہ(مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیلی فوج نے جمعرات کی صبح غرب اردن کے مختلف علاقوں میں ظلم و درندگی کا نیا باب رقم کرتے ہوئے فلسطینیوں کے گھروں پر وحشیانہ چھاپے مارے۔۔ درجنوں گھروں پر دھاوا بولا گیا، بچوں اور عورتوں کو ہراساں کیا گیا، گھروں کو فوجی چوکیوں میں بدل دیا گیا اور نوجوانوں کو گرفتار کر کے جبراً لاپتا کیا گیا۔
اس وحشیانہ کریک ڈاؤن مہم کا آغاز جنوبی الخلیل سے ہوا، جہاں قابض اسرائیلی فوج نے چار فلسطینیوں کو گرفتار کیا، جن میں دو سگے بھائی اور ایک کم عمر لڑکی شامل ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق صہیونی فوجیوں نے شہر کے جنوبی علاقے پر دھاوا بول کر مہند فیصل بدوی، احمد فہد بدوی اور ان کے بھائی مہند فہد بدوی کو ان کے گھروں سے گرفتار کر لیا۔ اس دوران نہ صرف گھروں کی قیمتی اشیاء تباہ کی گئیں، بلکہ خاندانوں کے افراد کو گھنٹوں اذیت دی گئی۔
الخلیل ہی کے شمالی علاقے بیت اُمر میں ظلم کی حد پار کرتے ہوئے قابض فوج نے ایک 17 سالہ طالبہ آیات وائل عادی کو اس وقت گرفتار کر لیا جب وہ اپنے امتحانات کی تیاری میں مصروف تھی۔ فوجی اہلکاروں نے اس بچی کو زد و کوب کیا، اس کے گھر میں توڑ پھوڑ کی اور اہل خانہ کو ہراساں کیا۔
بنی نعیم، سعیر اور الشیوخ قصبوں میں بھی درجنوں گھروں پر حملے کیے گئے، جہاں اگرچہ کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی، مگر لوگوں کو ہراساں کیا گیا۔ یطا کے نواحی علاقے جنبا میں چرواہوں پر آنسو گیس کے شیل فائر کیے گئے تاکہ ان کی روزی روٹی بھی چھینی جا سکے۔
بیت لحم کی مشرقی بستی العساکرہ میں قابض اسرائیلی فوج نے اندھیرے میں چھاپا مار کر بیک وقت 22 فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا۔ مقامی باشندوں نے بتایا کہ بڑی تعداد میں صہیونی فوجیوں نے گھروں میں گھس کر بچوں، خواتین اور بزرگوں کو زدوکوب کیا، اور دیواروں پر دھمکی آمیز نوٹس چسپاں کر کے چلے گئے۔
نابلس میں بھی صہیونی بربریت عروج پر رہی۔ قابض فوج نے راس العین محلے میں مامون المصری نامی شہری کو گھر سے گرفتار کیا۔ اس سے قبل بلاطہ پناہ گزین کیمپ میں جاری اسرائیلی آپریشن کے دوران 14 خاندانوں کو زبردستی ان کے گھروں سے نکال دیا گیا، جنہیں بعد ازاں قابض فوج نے فوجی چوکیوں اور عارضی حراستی مراکز میں بدل دیا۔
ریڈ کریسنٹ (ہلال احمر) کے مطابق صرف بلاطہ کیمپ میں قابض فوجیوں کے تشدد سے 16 افراد زخمی ہوئے۔
نابلس ہی کے جنوب میں واقع اللبن الشرقیہ گاؤں میں ایک فلسطینی نائل عویس کی رہائشی عمارت پر قابض فوج نے قبضہ جما لیا اور کئی گھنٹوں تک اسے فوجی اڈے میں تبدیل کیے رکھا۔ اس کے علاوہ گاؤں کے مرکزی داخلی راستے پر چیک پوسٹ قائم کر کے لوگوں کی آمد و رفت محدود کر دی گئی۔
رام اللہ و البیرہ میں آج صبح صہیونی فوج نے الامعری کیمپ، الماصیون اور سطح مرحبا محلوں میں داخل ہو کر گھروں اور رہائشی عمارتوں پر چھاپے مارے۔ اگرچہ یہاں فوری گرفتاریاں رپورٹ نہیں ہوئیں، لیکن شمالی رام اللہ کے الجلزون کیمپ میں تین گھروں کو جبری طور پر تفتیشی مراکز میں بدل دیا گیا، درجنوں نوجوانوں کو حراست میں لے کر تفتیش کی گئی، اور کیمپ کے داخلی و خارجی راستے بند کر دیے گئے۔
غزہ میں 7 اکتوبر سنہ2023ء سے شروع ہونے والی جنگی نسل کشی کے بعد قابض اسرائیلی فوج نے غرب اردن میں بھی فلسطینی عوام پر زمین تنگ کر دی ہے۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق اب تک مغربی کنارے میں 978 فلسطینی شہید کیے جا چکے ہیں، جن میں بچے، خواتین، بزرگ اور نوجوان شامل ہیں۔ زخمیوں کی تعداد 7 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، جب کہ 17 ہزار 500 سے زائد فلسطینیوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔