غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن)منگل کے روز قابض اسرائیلی فوج نے ایک اور خونی باب رقم کرتے ہوئے وسطی غزہ کے البریج پناہ گزین کیمپ میں ایک آباد رہائشی گھر کو جنگی طیاروں سے نشانہ بنایا۔ اس سفاکانہ حملے میں کم از کم 8 معصوم فلسطینی شہید ہو گئے، جبکہ 14 دیگر شدید زخمی ہوئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ یہ حملہ کیمپ کے علاقے “بلاک 10” میں کیا گیا جہاں ایک گھر کو براہ راست بمباری کا نشانہ بنایا گیا۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ آس پاس کی عمارتیں بھی لرز اٹھیں، اور گھر ملبے کا ڈھیر بن گیا۔
النصیرات کے علاقے میں واقع “العودہ ہسپتال” نے تصدیق کی ہے کہ منگل کی صبح ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں 8 شہداء اور 14 زخمیوں کو لایا گیا، جن میں 9 بچے شامل تھے۔ یہ سبھی زخمی اور شہداء قابض اسرائیل کے اس سفاک فضائی حملے کا نشانہ بنے، جو بلا امتیاز شہری آبادی پر کیا گیا۔
قابض اسرائیل کی درندگی کا یہ سلسلہ آج اپنے 620 ویں دن میں داخل ہو چکا ہے۔ اس تمام عرصے میں غزہ کی پٹی پر مسلسل بمباری، ناکہ بندی، اور انسانی امداد کی بندش جاری ہے۔ نہ دوا ہے، نہ غذا، نہ پانی۔ دنیا کی نظروں کے سامنے فلسطینیوں کو بھوک، پیاس، بیماری، اور بموں کے ذریعے ختم کیا جا رہا ہے۔
قابض ریاست غزہ کے شہریوں کے گھروں، ہسپتالوں، سکولوں اور پناہ گاہوں کو بھی نہیں چھوڑ رہی۔ ان حملوں کا واحد مقصد فلسطینی وجود کو مٹانا ہے۔
اسی دوران، آج ہی کے روز فلسطینی وزارت صحت نے اعلان کیا کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کے ہسپتالوں میں مزید 61 شہداء کو لایا گیا۔ ان میں سے 6 شہداء کی لاشیں ملبے سے نکالی گئیں۔ جبکہ 397 افراد زخمی ہوئے، جن میں کئی کی حالت نازک ہے۔
یہ اعداد و شمار صرف نمبرز نہیں، یہ چیخیں ہیں ان بچوں کی، جنہیں ماں کی گود میں ہی موت نے آ گھیرا۔ یہ آہیں ہیں ان ماؤں کی، جو اپنے لخت جگر کو ملبے سے نکالتی ہیں۔ اور یہ پکار ہے ایک پوری قوم کی، جو ظلم کے اندھیروں میں بھی حوصلے کے چراغ روشن کیے بیٹھی ہے۔
یہ نسل کشی ہے۔ یہ انسانیت کے خلاف بدترین جرم ہے۔ اور یہ جرم دنیا کی خاموشی کے سائے میں جاری ہے۔