تہران (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مسعود بزشکیان نے کہا ہے کہ ان کا ملک کسی پر تسلط جمانے کا خواہاں نہیں، جب کہ قابض اسرائیل مسلسل عالم اسلام کو کمزور کرنے اور ایک ایک مسلم ملک کو نشانہ بنانے کی مذموم کوششوں میں مصروف ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی سرکاری خبررساں ایجنسی کے مطابق پیر کی صبح جاری ہونے والے اپنے تازہ بیان میں ایرانی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ ایران ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی خواہش نہیں رکھتا “یہ رہبر انقلاب اسلامی کی پالیسیوں کا حصہ ہے اور یہی ہمارا پختہ عقیدہ ہے”۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے کبھی بھی ایٹمی معاہدے سے فرار اختیار نہیں کیا بلکہ اس حوالے سے اپنے قانونی حقوق کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہم صرف وہ حق مانگ رہے ہیں جو بین الاقوامی اصولوں کے مطابق ہمیں حاصل ہے۔ کوئی بھی فریق ہمیں اپنی قوم کے مفاد میں توانائی یا سائنسی تحقیق سے محروم کرنے کا اختیار نہیں رکھتا۔”
مسعود بزشکیان نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ ایران پوری طاقت اور عزم کے ساتھ کھڑا ہے اور کسی سے ڈرتا نہیں۔ انہوں نے ایرانی عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ ان مشکلات پر صبر کریں جو اس “درندہ صفت قابض ریاست” کی جانب سے ایران پر مسلط کی گئی ہیں۔
ایرانی صدر نے امریکہ پر بھی شدید تنقید کی اور کہا کہ “امریکہ کھلے عام غنڈہ گردی کر رہا ہے اور بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے، کیونکہ وہ قابض اسرائیل کو ایران پر حملے کی کھلی چھوٹ دے رہا ہے۔”
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ جمعہ کو قابض اسرائیل نے امریکی تائید کے ساتھ ایران کے خلاف ایک خوفناک حملہ شروع کیا۔ اس جارحیت کو “رائزنگ لائن” کا نام دیا گیا، جس میں درجنوں جنگی طیاروں نے ایرانی جوہری تنصیبات، میزائل مراکز اور دیگر اہم علاقوں پر بمباری کی، جب کہ کئی اہم عسکری کمانڈرز اور جوہری سائنس دانوں کو ٹارگٹ کر کے شہید کر دیا گیا۔
اسی رات ایران نے اس بزدلانہ حملے کا منہ توڑ جواب دیا۔ ایرانی فوج نے دس لہروں میں بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز کے ذریعے جوابی حملے کیے، جن میں اب تک قابض اسرائیل کے 25 افراد ہلاک اور 345 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ ان حملوں میں درجنوں عمارتیں اور گاڑیاں بھی تباہ ہوئیں، جس کی تصدیق خود قابض ریاست کی وزارت صحت اور عبرانی ذرائع ابلاغ نے بھی کی ہے۔
قابض اسرائیل کا یہ نیا حملہ صرف ایران پر نہیں، بلکہ پوری امت مسلمہ کے خلاف ایک کھلی سازش ہے۔ یہ وہی روش ہے جو قابض اسرائیل سنہ2023ء سے غزہ میں نہتے فلسطینیوں کے خلاف جاری رکھے ہوئے ہے، جہاں قتل، بھوک، بمباری اور جبری ہجرت نے زندگی کو اذیت بنا دیا ہے۔