الناصر(مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) یمن کی انقلابی تنظیم انصار اللہ نے قابض اسرائیل کے زیر قبضہ شہر یافا پر ایک بھرپور حملہ کیا ہے۔ اس حملے کو ایران کی جانب سے قابض صہیونی ریاست پر ہونے والے مہلک میزائل اور ڈرون حملوں کے ساتھ مربوط انداز میں انجام دیا گیا، جس سے صہیونی دشمن پر دباؤ مزید بڑھ گیا ہے۔
یمنی مسلح افواج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل یحیی سریع نے اتوار کی صبح اس دلیرانہ کارروائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یمنی فوج نے قابض اسرائیل کے اندر حساس اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حملے کی منصوبہ بندی ایران کے ساتھ مکمل ہم آہنگی سے کی گئی۔
آج صبح سنہ2025ء کے 15 جون کو ایران نے قابض اسرائیل کے خلاف کئی مرحلوں پر مشتمل ایک تباہ کن حملہ کیا۔ ایرانی میزائلوں اور ڈرونز نے تل ابیب، حیفا اور دیگر علاقوں میں صہیونی تنصیبات اور عمارتوں کو ہدف بنایا۔ ان حملوں کی شدت نے صہیونی نظام کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا۔
قابض اسرائیل کی سرکاری ریڈیو کے مطابق، ایران اور یمن کی جانب سے داغے گئے میزائلوں اور ڈرونز کا آپسی ربط اس بات کا مظہر ہے کہ قابض ریاست اب کئی محاذوں پر یکساں حملوں کی زد میں ہے۔ صہیونی میڈیا نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ قابض اسرائیل کو ایک بیک وقت اور ہمہ جہت ڈرون اور میزائل حملے کا سامنا ہے جو اس کے دفاعی نظام کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔
دوسری طرف صہیونی فضائیہ نے یمن میں ایک قاتلانہ حملے کی کوشش کی ہے۔ اسرائیلی نشریاتی ادارے ’کان‘ نے ایک اعلیٰ صہیونی عہدیدار کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ اگر یہ کارروائی کامیاب ہو جاتی تو اسے ایک “غیر معمولی کامیابی” قرار دیا جاتا، لیکن یمنی مسلح افواج نے اس حملے کو ناکام بنا دیا۔
امریکی نیوز ویب سائٹ “ایکسئیس” نے ایک اعلیٰ صہیونی ذریعے کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیل نے انصار اللہ کی فوجی قیادت، خصوصاً چیف آف جنرل اسٹاف محمد عبد الکریم الغماری کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، مگر اس کوشش کو سخت ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب یمنی انصار اللہ کے قائد، عبدالملک الحوثی نے قابض اسرائیل کے خلاف ایران کے جوابی اقدامات کی کھل کر حمایت کی ہے۔ انہوں نے ہفتہ کی شب اپنی جماعت کے ٹی وی چینل، المسیرہ پر نشر کی گئی ایک پُرجوش تقریر میں کہا کہ تل ابیب کے خلاف ایک مسلسل اور کھلی جنگ کا آغاز ہو چکا ہے، جو اب تھمے گی نہیں۔