غزہ۔ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن)غزہ کے معصوم باسیوں پر قابض اسرائیل کی وحشیانہ نسل کشی 617ویں دن بھی نہ تھمی۔ آج ایک اور دن جب غزہ کی فضا گولیوں کی آوازوں سے گونجی، زمین پر لاشوں کے ڈھیر لگے، اور بچوں کی چیخیں پھر سے ہوا میں بکھر گئیں۔
قابض اسرائیلی فوج نے غزہ کے ہر گوشے کو نشانہ بنایا۔ فضائی حملے، توپوں کی گھن گرج، بھوکے اور بے گھر فلسطینیوں پر بمباری سب کچھ ایک مکمل منصوبے کے تحت جاری ہے۔
طبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ آج صبح سے اب تک قابض اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 27 نہتے فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ ان کا جرم صرف اتنا تھا کہ وہ اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے تھے۔
وسطی غزہ میں واقع ہسپتال “العودہ” اور “الاقصی” نے بتایا کہ صبح سویرے جب غزہ کے شہری امدادی سامان کے انتظار میں “نیٹزاریم” کے قریب جمع تھے، تو قابض اسرائیلی فوج نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ اس ظلم کا نتیجہ یہ نکلا کہ سات فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
ہمارے نامہ نگاروں نے اطلاع دی ہے کہ قابض اسرائیلی توپ خانے نے جبالیا کے مشرقی علاقوں کو شدید گولہ باری کا نشانہ بنایا۔ شمالی غزہ کی یہ زمین اب بارود کی بدبو سے بھر چکی ہے، اور شہریوں کی زندگی ایک مسلسل بھیانک خواب بن چکی ہے۔
ہسپتال “العودہ” کے مطابق، آج صبح سے اب تک پانچ فلسطینی شہداء کی لاشیں اور سو سے زائد زخمیوں کو ہسپتال لایا گیا ہے۔ ان سب پر وہ ڈرون حملے کیے گئے جو قابض اسرائیل نے صلاح الدین سڑک کے قریب، وادی غزہ کے جنوب میں امداد کے منتظر شہریوں پر برسائے۔ ان میں زیادہ تر بزرگ، عورتیں اور بچے شامل تھے، جو صرف خوراک کی تلاش میں وہاں پہنچے تھے۔
غزہ شہر کے شمال مغرب میں واقع مسجد خالد کے اطراف میں قائم پناہ گزینوں کے خیمے بھی محفوظ نہ رہ سکے۔ قابض اسرائیلی بحریہ نے ان خیموں پر گولہ باری کی، جس کے نتیجے میں مزید چار فلسطینی شہید اور کئی زخمی ہو گئے۔