مقبوضہ بیت المقدس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیلی پولیس نے آج جمعہ کی صبح مسجد اقصیٰ کو مکمل طور پر بند کرنے کا گھناؤنا اشتعال انگیز اقدام کیا ہے۔ یہ فیصلہ قابض اسرائیل کی داخلی سکیورٹی کی جانب سے ملک بھر میں ہنگامی حالت کے اعلان کے فوراً بعد سامنے آیا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق قابض اسرائیلی پولیس نے فجر کی نماز کے بعد مسجد اقصیٰ کے صحنوں پر دھاوا بول دیا۔ اس حملے کے دوران نمازیوں کو مسجد کے صحن سے زبردستی نکالا گیا اور ان کی موجودگی کو مکمل طور پر روک دیا گیا۔
اس کے ساتھ ساتھ، قابض صہیونی فورسز نے مسجد کے اندر موجود مصلیات میں گھس کر نہ صرف عبادت گزاروں کو بے دخل کیا بلکہ مسجد کے تمام دروازوں کو بھی بند کر دیا۔
یہ تمام جارحانہ اقدامات اس وقت سامنے آئے ہیں جب غزہ میں انسانیت سوز بحران اپنی انتہاؤں کو چھو رہا ہے۔ خاص طور پر 2 مارچ سے جب سے قابض اسرائیلی فورسز نے غزہ کی تمام گزرگاہیں بند کر دی ہیں، حالات مزید ابتر ہو گئے ہیں۔
یہ سب کچھ اس تباہ کن جنگ کا تسلسل ہے جو قابض اسرائیل نے 7 اکتوبر سنہ2023ء سے غزہ پر مسلط کر رکھی ہے۔ اس جنگ میں امریکی سرپرستی اور مکمل حمایت حاصل ہونے کے نتیجے میں اب تک ایک لاکھ بیاسی ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں۔ ان میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے۔
اس درندگی کے نتیجے میں اب تک گیارہ ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں، جبکہ لاکھوں فلسطینیوں کو جبراً اپنے گھروں سے بےدخل کیا جا چکا ہے۔ پورا غزہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے، خوراک، دواؤں اور پناہ گاہوں کی شدید قلت نے صورتحال کو مزید دلدوز بنا دیا ہے۔
مسجد اقصیٰ پر قابض اسرائیل کا یہ تازہ یلغار نہ صرف مسلمانوں کے قبلہ اول کی بےحرمتی ہے بلکہ پوری امت مسلمہ کے جذبات پر ایک کاری ضرب ہے۔ فلسطینی عوام، جن کے لہو سے زمین رنگین ہو چکی ہے، آج بھی اپنے حق اور آزادی کی خاطر قربانیوں کی نئی تاریخ رقم کر رہے ہیں۔
مسجد اقصیٰ پر پابندی کا فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہےجب دوسری جانب قابض صہیونی ریاست نے اسلامی جمہوریہ ایران پر خونی یلغار شروع کی ہے۔