غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” اور فلسطینی قیادت نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے غزہ پر قابض اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ کو فوری، مستقل اور غیر مشروط طور پر بند کرنے کے مطالبے پر مبنی قرارداد کو زبردست سیاسی اور اخلاقی کامیابی قرار دیا ہے۔
جمعرات کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یہ قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کی گئی جس میں فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی فراہمی، راستے کھولنے اور بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی شدید مذمت شامل ہے۔
حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ فلسطینی قوم کی ثابت قدمی کا اعتراف ہے اور قابض صہیونی ریاست اور امریکہ کی جھوٹی داستانوں کی کھلی ناکامی ہے۔ یہ قرارداد اس بات کا ناقابل تردید ثبوت ہے کہ دنیا اب قابض دشمن کی جانب سے کیے جانے والے قتل عام اور نسل کشی کو “دفاعِ نفس” کے کھوکھلے جواز کے پیچھے چھپنے نہیں دے رہی۔
حماس نے کہا کہ اقوام متحدہ کی یہ قرارداد امریکہ کی اس مذموم پالیسی کا بھی بھرپور جواب ہے جس کے تحت اس نے چند روز قبل سلامتی کونسل میں اس جیسی قرارداد کو ویٹو کیا اور جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران حماس اور فلسطینی مزاحمت کو بدنام کرنے کی ناکام کوششیں کیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ عالمی برادری نے اس قرارداد کے ذریعے امریکہ کے یکطرفہ اور ظالمانہ رویے کو مسترد کیا ہے جو قتل و غارت اور بھوک مسلط کرنے کو جائز قرار دیتا ہے اور قابض صہیونی ریاست کے جنگی جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتا ہے۔
حماس نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ اب اس قرارداد کو محض کاغذی باتوں تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ اسے فوری طور پر نافذ کیا جائے، غزہ پر مسلط محاصرہ ختم کیا جائے، جنگی جرائم میں ملوث قابض اسرائیلی قیادت کا احتساب کیا جائے اور بھوک، پیاس اور موت کے دہانے پر کھڑے معصوم شہریوں کو فوری ریلیف دیا جائے۔
یہ قرارداد 23 ممالک بشمول فلسطین کی جانب سے، اسپین کی قیادت میں پیش کی گئی جسے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غیر معمولی اجلاس میں منظور کیا۔ اس قرارداد کے حق میں 149 ممالک نے ووٹ دیے، 12 نے مخالفت کی اور 19 نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ یہ سب کچھ امریکہ کی جانب سے سلامتی کونسل میں ویٹو استعمال کرنے کے بعد سامنے آیا جبکہ سلامتی کونسل کے دیگر تمام ارکان نے اس جنگ بندی کی حمایت کی تھی۔
واضح رہے کہ قابض اسرائیل نے 2 مارچ سے غزہ کی تمام گزرگاہیں بند کر رکھی ہیں، جس کی وجہ سے کوئی انسانی امداد اندر نہیں پہنچ پا رہی۔ بارڈر پر سیکڑوں امدادی ٹرک کھڑے ہیں لیکن لاکھوں انسانوں کو دانستہ قحط اور موت کے منہ میں دھکیلا جا رہا ہے۔
قابض اسرائیلی جنگی مشین نے 7 اکتوبر سنہ2023ء سے غزہ میں نہتے شہریوں، عورتوں اور بچوں پر جو نسل کشی مسلط کی ہے، وہ اب تک سینکڑوں اجتماعی قتل عام کا باعث بن چکی ہے۔ بدترین محاصرہ، بمباری اور درندگی کا یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔
قابض فورسز نے غزہ کو دنیا سے کاٹ دیا ہے۔ آج چوتھے روز بھی انٹرنیٹ اور ٹیلی کمیونی کیشن سروس مکمل طور پر بند ہے اور فلسطینی ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی کی ٹیموں کو مرمت کی اجازت تک نہیں دی جا رہی۔