Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

پیرو نے غزہ میں نسل کشی کے الزام میں قابض اسرائیلی فوجی کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی

غزہ  (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) پیرو نے باضابطہ طور پر ایک اسرائیلی فوجی کے خلاف غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کے جرم میں قانونی کارروائی شروع کر دی ہے۔ یہ فوجی ان حملوں میں ملوث رہا ہے جن میں غزہ کی رہائشی آبادی، گھروں، گلیوں اور بنیادی ڈھانچے کو منظم طور پر تباہ کیا گیا۔

یہ مقدمہ “ہند رجب انسانی حقوق فاؤنڈیشن” کی طرف سے دائر کیا گیا، جسے اب پیرو کے انسانی حقوق کے پراسیکیوٹر کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ اس طرح پیرو وہ پہلی ریاست بن گئی ہے جس نے قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کیے گئے انسانیت سوز جرائم کو نسل کشی کے زمرے میں تسلیم کرتے ہوئے باقاعدہ عدالتی کارروائی کا آغاز کیا ہے۔

پیرو کی پبلک پراسیکیوٹر آفس اب اس بات کا جائزہ لینے میں مصروف ہے کہ دستیاب شواہد کی بنیاد پر مقدمے کو کیسے آگے بڑھایا جائے۔ کیونکہ یہ مرحلہ اب تحقیقاتی دائرہ کار میں داخل ہو چکا ہے، اور پیرو کی جانب سے انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون کے حوالے سے اپنے وعدوں کو پورا کرنے کی طرف ایک مضبوط اشارہ ہے۔

تنظیم کی جانب سے بتایا گیا کہ یہ کوئی علامتی کارروائی نہیں، بلکہ ایک سنجیدہ اور قانونی اقدام ہے۔ اب عدل و انصاف کی راہ ہموار ہونے لگی ہے۔

یہ شکایت معروف پیرووی وکیل، خولیو سیزر آربیزو گونزالیس کے توسط سے پیش کی گئی، جس میں مصدقہ آڈیو، ویڈیو اور انٹیلی جنس مواد کی بنیاد پر قابض اسرائیلی فوج کے اس فوجی پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ انجینئرنگ بریگیڈ کا حصہ تھا اور غزہ میں سنہ2023ء اور 2024ء کے دوران براہ راست تباہی پھیلانے میں شریک رہا۔

یہ کارروائی “عالمی عدالتی دائرہ کار” کے اصول کے تحت ایک اہم پیش رفت ہے۔ اس سے بین الاقوامی برادری کو ایک واضح پیغام ملا ہے کہ جنگی جرائم اور نسل کشی میں ملوث افراد دنیا کے کسی بھی کونے میں محفوظ نہیں۔

پچھلے ماہ پیرو کی عدلیہ نے باقاعدہ طور پر اس مقدمے کی تحقیقات شروع کیں۔ “ہند رجب فاؤنڈیشن” نے اس موقع پر یاد دلایا کہ قابض اسرائیل کی انجینئرنگ فورس نے غزہ کے رہائشی علاقوں کو جان بوجھ کر تباہ کر کے انہیں ناقابل رہائش بنایا، اور یہ یونٹ قابض ریاست کی “زمین کو راکھ میں بدل دو” پالیسی کا مرکزی ہتھیار بنی۔

فاؤنڈیشن کے صدر، دیاب ابو جحجاح نے اس کارروائی کو علامتی نہیں بلکہ حقیقی قانونی احتساب کی شروعات قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ “انصاف کوئی انتخاب نہیں بلکہ ایک فریضہ ہے۔ پیرو کی جانب سے کھولا گیا یہ مقدمہ، قابض اسرائیل کو حاصل سزا سے بچنے کے نظام کو توڑنے کی طرف ایک فیصلہ کن قدم ہے۔”

فاؤنڈیشن نے دیگر تمام ممالک، خصوصاً جنیوا کنونشنز اور روم اسٹیچوٹ پر دستخط کرنے والی ریاستوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بھی ایسے افراد کے خلاف اقدامات کریں جو غزہ میں جرائم میں ملوث رہے ہوں، اگر وہ ان ممالک کی سرزمین پر داخل ہوں۔

یاد رہے کہ “ہند رجب فاؤنڈیشن” سنہ2024ء میں اس معصوم بچی کے نام پر قائم کی گئی، جو صرف 6 سال کی عمر میں تل الہویٰ کے علاقے میں اس وقت شہید کر دی گئی جب وہ ایک گاڑی میں کئی گھنٹوں تک قابض اسرائیلی فوج کے گھیرے میں محصور رہی۔ اُس نے کئی گھنٹے زندگی کی بھیک مانگی، لیکن قابض اسرائیلی فوج نے کسی کو بھی اس تک پہنچنے نہ دیا، حتیٰ کہ وہ 29 جنوری سنہ2024ء کو دم توڑ گئی۔

فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ وہ آٹھ مختلف ممالک میں دوہری شہریت رکھنے والے ایک ہزار قابض اسرائیلی فوجیوں کے خلاف وارنٹ گرفتاری کی درخواستیں دے چکی ہے۔ ان کے نام فی الحال پوشیدہ رکھے گئے ہیں تاکہ وہ گرفتاری سے نہ بچ سکیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan