غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ کی وزارت صحت نے غزہ کی نہایت تکلیف دہ اور پریشان کن صورتحال پر عالمی برادری کی توجہ مرکوز کرتے ہوئے فوری امداد کی فراہمی کی اپیل کی ہے۔ غزہ کے ہسپتالوں میں خون کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے جو کہ نہ صرف زخمیوں کی جانوں کے لیے خطرہ ہے بلکہ اس کی وجوہات قابض اسرائیل کی سفاکی اور فلسطینیوں کی بربریت کی داستان بھی بیان کرتی ہیں۔
وزارت صحت نے بتایا ہے کہ ہسپتالوں میں خون کے ذخائر شدید اور خطرناک حد تک کم ہو گئے ہیں، اس کی بنیادی وجہ زخمیوں کی بڑھتی تعداد ہے جو قابض اسرائیل کی وحشیانہ بمباری اور فائرنگ کے باعث ہر روز بڑھتی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ فلسطینی عوام کی غذائی قلت بھی خون کے عطیات میں کمی کا باعث بنی ہے کیونکہ بھوک اور کمزوری نے انہیں اپنی جان بچانے کے لیے بھی خون دینے سے روک دیا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت نے عالمی اداروں، انسانی تنظیموں اور اقوام متحدہ سے پرزور اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر غزہ کے ہسپتالوں میں خون کے کافی یونٹس فراہم کریں تاکہ زندگی بچانے والے آپریشن اور علاج جاری رکھے جا سکیں۔
وزارت نے کہا کہ غزہ کا طبی نظام پہلے ہی اسرائیل کے ظلم اور بلا اشتعال حملوں کی وجہ سے تباہ ہو چکا ہے اور اب خون کی قلت مزید انسانی المیے کو جنم دے رہی ہے۔ قابض اسرائیل کی کرفیو اور محاصرہ کی پالیسی نے نہ صرف طبی سامان کی رسائی روک رکھی ہے بلکہ فلسطینیوں کی صحت کو بھی تباہ کر دیا ہے۔
عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی سخت مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ قابض اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ فوری طور پر خون اور طبی سازوسامان غزہ میں داخل کرنے کی اجازت دے۔
یہ بحران اس وقت سامنے آیا ہے جب غزہ میں ادویات اور دیگر طبی سازوسامان کی بھی شدید کمی ہے۔ وزارت صحت کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق، اپریل سنہ2025ء میں 37 فیصد اہم ادویات اور 59 فیصد طبی اشیاء کی قلت تھی جو اب بڑھتی جا رہی ہے۔
ہسپتالوں میں موجود سینکڑوں زخمی اور بیمار اس کمی کی وجہ سے علاج مکمل نہیں کروا پا رہے ہیں، کیونکہ دستیاب وسائل تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔ یہ سب کچھ اس درندگی کے عالم میں ہو رہا ہے جو قابض اسرائیل نے غزہ کے معصوم عوام پر سنہ2023ء کے اکتوبر سے جاری رکھی ہوئی ہے۔
صہیونی فوج کی ظالمانہ مہمات نے غزہ کے اسپتالوں کو نشانہ بنا کر انہیں ناکارہ کر دیا ہے، جس سے زخمیوں کی زندگیاں مزید خطرے میں پڑ گئی ہیں۔ اسرائیل نے مارچ سنہ2025ء میں غزہ کے راستے بند کر دیے ہیں، جس سے خوراک، دوا اور دیگر امدادی سامان کی رسائی ناممکن ہو گئی ہے۔
غزہ کے عوام آج ایک ایسے انسانیت سوز بحران کا شکار ہیں، جس میں 182 ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت معصوم بچے اور خواتین کی ہے۔ 11 ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں، جب کہ بھوک اور بیماریوں نے کئی زندگیاں نگل لی ہیں۔