Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

اغواء کیے گئے امدادی بحری جہاز ’ماڈلین‘ کے عملے کا انجام نامعلوم

غزہ  (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غاصب صہیونی فوج نے پیر کی شام ایک اور انسانی ہمدردی پر مبنی مشن کو درندگی کا نشانہ بنایا، جب وہ بین الاقوامی پانیوں میں سفر کرنے والے امدادی بحری جہاز “ماڈلین” کو اغوا کرکے قابض بندرگاہ اسدود منتقل کر لے گئی۔ یہ جہاز غزہ کے محصور عوام کے لیے امداد لے کر آ رہا تھا اور اس پر سوار درجن بھر رضاکار دنیا کے انسان دوست ضمیر کی ترجمانی کر رہے تھے۔

قابض اسرائیلی ذرائع کے مطابق ماڈلین کو بندرگاہ اسدود کی طرف لے جایا گیا ہے، جہاں انسانی ہمدردی کے جذبے سے سرشار رضاکاروں کو جیل میں ڈالنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ ان کے خلاف تحقیقات اور پوچھ گچھ کے مراحل کے بعد ان رضاکاروں کو قابض اسرائیل سے زبردستی نکالنے کی کوشش کی جائے گی۔

قابض بحریہ کی کشتیاں تقریباً اٹھارہ گھنٹے تک اس جہاز کا پیچھا کرتی رہیں جو غزہ پر مسلط سنگین محاصرے کو توڑنے کے لیے امدادی سامان لے کر آ رہا تھا۔ اسرائیلی کمانڈوز نے بین الاقوامی سمندری حدود میں پہنچ کر جہاز پر زبردستی چڑھائی کی اور اس پر قبضہ جما لیا۔

قابض ذرائع کے مطابق یہ کارروائی “سنفیر” یونٹ اور بحری کمانڈوز نے مشترکہ طور پر انجام دی، جو ماڈلین کو بین الاقوامی قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے قابض اسرائیل کے بندرگاہ اسدود کی طرف گھسیٹ کر لے گئے۔

ترکیہ کی نیوز ایجنسی اناطولیہ نے انسانی حقوق کے مرکز “عدالہ” کے حوالے سے بتایا کہ ماڈلین اور اس پر سوار عملہ ابھی تک سمندر میں ہی موجود ہے، جبراً بندرگاہ اسدود لے جایا جا رہا ہے۔

کل صبح قابض اسرائیلی کمانڈوز نے اس امدادی جہاز پر دھاوا بولا۔ اس پر بارہ انسانی ہمدردی پر مامور بین الاقوامی رضاکار سوار تھے جو “آزادی فلوٹیلا” کے تحت غزہ کے لیے امداد لے جا رہے تھے۔ ان کا جرم صرف اتنا تھا کہ وہ فلسطین کے دکھوں میں شریک ہونا چاہتے تھے۔

اخبار “ٹائمز آف اسرائیل” کے مطابق ماڈلین کی بندرگاہ اسدود پہنچنے کے بعد اس کے عملے سے تفتیش کی جائے گی۔ قابض اسرائیلی جیلوں کی انتظامیہ نے رضاکاروں کے لیے علیحدہ کوٹھڑیاں تیار کر لی ہیں جنہیں “رملہ” شہر کے “غفعون” جیل میں منتقل کیا جائے گا۔

قابض صہیونی حکومت نے نہ صرف ان رضاکاروں کو قید کرنے کا فیصلہ کیا ہے بلکہ انہیں عوامی توجہ اور میڈیا سے بھی کاٹ دینے کا حکم دے دیا ہے۔ وزیر نام نہاد قومی تحفظ ایتمار بن گویر نے واضح ہدایات جاری کی ہیں کہ ان قیدیوں کو کسی قسم کی مواصلاتی یا صحافتی سہولت میسر نہ ہو۔

قابض اسرائیلی حکومت کے ترجمان ڈیوڈ منسر نے دعویٰ کیا کہ کارروائی “پرامن” انداز میں ہوئی اور کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ رضاکاروں کو جلد ان کے ملکوں کو واپس بھیج دیا جائے گا۔ قابض اسرائیل کی وزارت خارجہ نے بھی اس واقعے کو معمول کا عمل قرار دے کر دنیا کو دھوکہ دینے کی کوشش کی۔

تاہم دنیا خاموش نہیں رہی۔ پیر کے روز کئی بین الاقوامی اداروں، تنظیموں اور ممالک نے ماڈلین پر قابض اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی اور اسے ایک کھلی سمندری دہشت گردی قرار دیا۔ یہ وہی مظالم ہیں جو قابض اسرائیل غزہ کی گلیوں، ہسپتالوں اور سکولوں میں روز دہراتا ہے۔

حماس نے اس بہیمانہ حملے کو “ریاستی دہشت گردی” اور بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔ حماس نے جہاز پر موجود بہادر رضاکاروں کو سلام پیش کیا، جو انسانیت کا پرچم تھامے ہوئے، دنیا کو یاد دلا رہے تھے کہ غزہ تنہا نہیں۔

حماس نے زور دیا کہ ان رضاکاروں کو فوراً رہا کیا جائے، اور اقوام متحدہ و بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس جرم کی کھل کر مذمت کریں اور غزہ کے محاصرے کو توڑنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔

اسلامی جہاد نے بھی اس واقعے کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ مادلین پر چڑھائی بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور قابض اسرائیل کی سمندری درندگی کا تسلسل ہے۔

یاد رہے کہ سات اکتوبر سنہ2023ء سے اب تک، قابض اسرائیل غزہ میں نسل کشی کی بھیانک مہم چلا رہا ہے۔ ان مہینوں میں 1 لاکھ 80 ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر معصوم بچے اور مظلوم مائیں شامل ہیں۔ 11 ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں، جب کہ لاکھوں بےگھر ہو چکے ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan