غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ کی مظلوم اور محصور سرزمین پر ایک اور انسانی المیے کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری طور پر کوئی مؤثر حل نہ نکالا گیا تو آئندہ چند دنوں میں غزہ میں تمام امدادی سرگرمیاں مکمل طور پر بند ہو سکتی ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان فرحان حق نے اپنی تازہ بریفنگ میں شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں ایندھن کے ذخائر نہایت حد تک کم ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے بنیادی سہولیات اور انسانی امدادی کارروائیاں شدید دباؤ میں آ گئی ہیں۔
انہوں نے اس بات کی کھلی وضاحت کی کہ اقوام متحدہ نے بارہا کوشش کی کہ ایندھن کے ذخائر تک رسائی حاصل کی جائے تاکہ امدادی نظام کو بچایا جا سکے، مگر قابض اسرائیل نے ہر بار ان کوششوں کو ٹھکرا دیا۔
فرحان حق نے اقوام متحدہ کے اس مستقل مؤقف کو دہرایا کہ غزہ میں فوری، مستقل اور پائیدار جنگ بندی کی اشد ضرورت ہے، تمام قیدیوں کو رہا کیا جائے اور امدادی سامان کو بلاتعطل غزہ پہنچنے دیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کو ان خبروں پر بھی شدید تشویش ہے جن میں بین الاقوامی پانیوں میں امدادی بحری جہازوں کی راہ روکنے کی کوششوں کا ذکر ہے۔ ایسی حرکتیں نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں بلکہ انسانیت کے نام پر اٹھنے والی ہر کوشش کو بھی کچلنے کے مترادف ہیں۔
غزہ اس وقت تاریخ کے ایک اور سیاہ باب سے گزر رہا ہے، جہاں قابض اسرائیل کی جانب سے جاری نسل کشی، محاصرے، بمباری اور انسانی امداد کی راہ میں مسلسل رکاوٹوں نے اس بستی کو قحط، پیاس اور بیماریوں کی وادی میں دھکیل دیا ہے۔ ہر دن، ہر گھنٹہ فلسطینی بچوں، خواتین، بوڑھوں اور مریضوں پر ایک نئے زخم کا اضافہ کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کی اس انتباہی صدا کو دنیا کو سننا ہوگا، کیونکہ اگر غزہ میں امداد بند ہو گئی تو یہ انسانیت کی مکمل شکست ہوگی۔