غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” نے قابض اسرائیلی بحریہ کی جانب سے عالمی پانیوں میں امدادی کشتی ’ماڈلین‘ پر دھاوا بولنے اور اس کے عملے کو اغوا کرنے کو سخت ترین الفاظ میں مجرمانہ درندگی اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
پیر کے روز جاری اپنے بیان میں حماس نے کہا کہ غزہ کی محصور عوام تک امداد پہنچانے کی ایک علامتی مگر انسان دوست کوشش کو صہیونی قابض فوج نے اس وقت بزور طاقت روکا جب کشتی ماڈلین بین الاقوامی سمندری حدود میں تھی۔ اس کشتی کا مقصد غزہ پر مسلط ظالمانہ محاصرے کو توڑنا اور فلسطینیوں کو بھوکا مارنے کی سازش کو دنیا کے سامنے لانا تھا۔
حماس نے واضح کیا کہ امدادی مشن کو اس طرح روکنا دراصل ایک منظم ریاستی دہشت گردی ہے جو صہیونی حکومت کی جانب سے عالمی قوانین کو روندنے اور انسانی ہمدردی کے اصولوں کو ٹھکرانے کی کھلی دلیل ہے۔ یہ ایک ایسا ظلم ہے جو نہ صرف کشتی پر سوار عالمی رضاکاروں کے خلاف ہے بلکہ پوری انسانیت کی آواز کو دبانے کے مترادف ہے۔
حماس نے ان غیرتمند عالمی کارکنوں کو سلام پیش کیا جنہوں نے قابض اسرائیل کی دھمکیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے کشتی مادلین پر سوار ہو کر دنیا کو یہ پیغام دیا کہ غزہ تنہا نہیں ہے۔ دنیا کے ہر کونے میں انسانیت کے علمبردار اب بھی زندہ ہیں اور وہ مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
تنظیم نے اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ نہ صرف ’مادلین‘ بلکہ الجزائر، تیونس اور اردن سے آنے والے زمینی قافلے بھی اس بات کا زندہ ثبوت ہیں کہ صہیونی پروپیگنڈا بری طرح ناکام ہو چکا ہے، اور دنیا کی عوامی اور انسانی یکجہتی غزہ کے ساتھ مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔
حماس نے فوری مطالبہ کیا کہ قابض اسرائیل تمام رضاکاروں کو فوری طور پر رہا کرے اور ان کی حفاظت کی مکمل ذمہ داری قبول کرے۔
اس موقع پر حماس نے اقوام متحدہ، بین الاقوامی تنظیموں اور تمام عالمی انصاف پسند قوتوں سے اپیل کی کہ وہ قابض اسرائیل کے اس گھناؤنے جرم کی پرزور مذمت کریں اور غزہ پر مسلط غیر انسانی محاصرے کو توڑنے کے لیے فوری عملی اقدامات اٹھائیں۔
تحریک نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ پر محاصرہ ایک ایسا جرم ہے جو وقت کے ساتھ ختم نہیں ہوتا۔ اس محاصرے کے خلاف عالمی جدوجہد جاری رہے گی، اور دنیا بھر کے باشعور عوام اس کا مقابلہ کرتے رہیں گے۔
حماس نے ہر اس عالمی کوشش کو سراہا جو اس 17 سالہ قابض محاصرے کو توڑنے کے لیے کی جا رہی ہے، اور اسے ایک قابلِ فخر انسانی اقدام قرار دیا۔
بیان کے اختتام پر حماس نے عزم ظاہر کیا کہ ’مادلین‘ کا اغوا آزادی کے علمبرداروں کی آواز کو نہیں دبا سکتا، بلکہ اس سے قابض اسرائیل مزید بے نقاب ہوگا۔ دنیا کے سامنے اس کے سیاہ چہرے اور مجرمانہ کردار کی حقیقت اور بھی واضح ہو جائے گی۔
پیر کی صبح، جب پوری دنیا سو رہی تھی، قابض اسرائیلی نیوی نے کشتی مادلین کو روکتے ہوئے اس پر حملہ کر دیا۔ یہ کشتی غزہ کی طرف رواں تھی تاکہ اپنے مختصر مگر معنی خیز مشن کے ذریعے فلسطینی عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کر سکے۔ کشتی پر سوار عالمی رضاکاروں میں الجزیرہ براہِ راست کے نمائندے عمر فیاض بھی شامل تھے، جنہیں بھی قابض اسرائیل نے اغوا کر لیا ہے۔
فریڈم فلوٹیلا الائنس نے اس بات کی تصدیق کی کہ کشتی سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا، اور قابض اسرائیلی کمانڈوز نے کشتی پر دھاوا بول کر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا۔ اسرائیلی فوجی ریڈیو نے بھی اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی بحریہ نے کشتی مادلین پر زبردستی قبضہ کر لیا ہے۔